اسلام آباد:وفاقی حکومت نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت افغانستان جانے والے ڈی اے پی کی کلیئرنس کے لیے انشورنس گارنٹی لازمی قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
انشورنس گارنٹی لازمی قرار دینے کے لیے کسٹمز رولز میں ترامیم کی جا رہی ہیں۔ یہ ترمیم کسٹمز ایکٹ 1969، سیلز ٹیکس ایکٹ 1990، فیڈرل ایکسائز ایکٹ 2005 اور انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے تحت حاصل اختیارات کے تحت کی جا رہی ہے۔
نجی ٹی وی نے دستیاب دستاویز کے حوالے سے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے کسٹمز رولز 2001 میں مزید ترمیم کا مسودہ جاری کر دیا ہے۔
ایف بی آر کی جانب سے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سمیت عوام سے کہا گیا ہے کہ اگر کسی کو اس ترمیم پر کوئی اعتراض یا تجویز ہو تو وہ تین دن کے اندر ایف بی آر کو اپنے اعتراضات و تجاویز ارسال کر سکتا ہے جس پر غور کیا جائے گا البتہ مقررہ معیاد کے بعد موصول ہونے والی آراء و تجاویز کو قبول نہیں کیا جائے گا اور گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے ترمیمی کسٹمز رولز لاگو کر دیے جائیں گے۔
ایف بی آر کی طرف سے تیار کردہ ترمیمی رولز میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کو ڈائی امونیم فاسفیٹ (ڈی اے پی) کی ترسیل کے لیے انشورنس گارنٹی لازمی قرار دی جائے۔
ایف بی آر کے مطابق مجوزہ ترمیم کے تحت گوادار پورٹ کے راستے افغانستان بھیجے جانے والے ڈی اے پی کی کلیئرنس اس وقت تک ممکن نہیں ہوگی جب تک کہ قابل وصول ڈیوٹی اور ٹیکسز کے تحفظ کے لیے بینک گارنٹی یا فنانشل گارنٹی کی صورت میں انشورنس گارنٹی فراہم نہ کی جائے۔