Home sticky post 5 قومی اسمبلی بجٹ اجلاس، تنخواہ دار طبقے کیلیے ٹیکس میں کمی کی تجویز، سولر پینل پر ٹیکس عائد

قومی اسمبلی بجٹ اجلاس، تنخواہ دار طبقے کیلیے ٹیکس میں کمی کی تجویز، سولر پینل پر ٹیکس عائد

Share
Share

اسلام آباد:آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت شروع ہوا جس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور پھر معمول کے مطابق نعت رسول مقبول ﷺ پیش کی گئی۔اس کے بعد تمام اراکین نے احترام میں کھڑے ہوکر قومی ترانہ پڑھا۔
وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے اسپیکر کی جانب سے اجازت ملنے کے بعد اپنی تقریر کے آغاز پر کہا کہ وزیراعظم سمیت دیگر سیاسی قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں، یہ بجٹ غیر معمولی حالات میں پیش کیا جارہا ہے جب قوم نے زبردست یکجہتی کا مظاہرہ کیا، بھارت کے خلاف قوم کے اتحاد کو تاریخ کے سنہری باب میں یاد رکھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اب ہماری توجہ معاشی استحکام ، ترقی کی جانب مرکوز ہے، ہم اسی خلوص اور حوصلے کے ساتھ معیشت کو مستحکم اور عوام کی فلاح کو یقینی بنائیں گے، گزشتہ ڈیڑھ سال میں ترقی کا سفر اور معاشی اصلاحایات کا سفر کامیابی سے کیا اور معیشت کو استحکام بخشتے ہوئے مستقبل کو مضبوط بنایا۔ایسی معیشت کی تشکیل چاہتے ہیں جس کا فائدہ براہ راست ہر طبقے کو ہو اور ہر شخص کی دہلیز تک ترقی پہنچے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے اس دورانیے میں ہر شعبے میں ترقی کی اور پُرامید ہیں کہ ترسیلات زر کا حجم رواں مالی سال کے اختتام تک 37 ارب ڈالرز تک پہنچ جائے گا، ملک دیرپا ترقی کی جانب گامزن ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ایف بی آر کے محصولات کے حوالے سے گزشتہ ڈیڑھ سال میں ہم نے اس شعبے میں بہت ترقی کی، ہم آدھے سے زیادہ ٹیکس سے محروم تھے اور اس خلا کو پُر کرنا ضروری تھا، ایف بی آر کو ٹرانسفارم کیے بغیر معیشت کو بہتر کرنا ناممکن تھا۔
انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم کی نگرانی میں ایک منصوبے کی بنیاد کی منظوری دی گئی۔ جس کے بعد محاصل میں اضافہ ہوا۔ ہم نے 78.4 ارب کے وہ محاصل وصول کیے جو مشکل تھے جبکہ عدالتوں میں اے ڈی آر کے ذریعے مسئلہ حل کیا، جس سے قومی خزانے کو 77 ارب وصول ہوئے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ پاور سیکٹر میں بڑی اصلاحات لانا ضروری ہیں جس کے تحت اربوں کے نقصانات کو کم کیا گیا ہے جبکہ فیصل آباد، گوجرانوالہ اور اسلام آباد کی بجلی کی کمپنیوں کی نجکاری کا کام مکمل کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کی ترسیل کرنے والی کمپنی این ٹی ڈی سی کو تین حصوں میں تقسیم کردیا ہے، ان اداروں میں عالمی معیار کے افراد تعینات کیے جائیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے بورڈز تشکیل دیے جو غیر سیاسی ہیں جن کے اخراجات اور نقصانات میں 140 ارب روپے کی کمی ہوئی، آزاد مارکیٹ کے قیام کیلیے اگلے تین ماہ میں عمل شروع ہوجائے گا۔
وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کیلئے مجموعی طور پر 17 ہزار 573 ارب روپے مالیت کے حجم پر مشتمل چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے خسارے کا وفاقی بجٹ منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں پیش کردیا۔
بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10فیصد اور پنشن میں7 فیصد اضافہ کی تجویز دی گئی ہے، تنخواہ دار طبقے کیلئے آمدنی کی تمام سلیب میں انکم ٹیکس کی شرح میں نمایاں کمی کی تجویز دی گئی ہے ۔
گریڈ ایک تا سولہ کے ملازمین کو تیس فیصد ڈسپیرٹی الاؤنس دینے کی تجویز ہے جبکہ چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے سالانہ آمدنی رکھنے والے تنخواہ دار ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کرکے ایک فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بارہ لاکھ روپے تنخواہ لینے والے ملازمین پر ٹیکس کی رقم 30 ہزار روپے سے کم کرکے چھ ہزار روپے کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
بائیس لاکھ روپے تک آمدنی رکھنے والے ملازمین پر انکم ٹیکس کی شرح پندرہ فیصد سے کم کرکے گیارہ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے بتیس لاکھ روپے تک تنخواہ لینے والوں کیلئے انکم ٹیکس کی شرح پچیس فیصد سے کم کرکے23 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
آئندہ مالی سال مجموعی اخراجات 17 ہزار 573 ارب روپے رہنے کا تخمینہ ہے، مجموعی خام ریونیو کا ہدف 19298 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور خالص ریونیو کا ہدف 11072 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر ٹیکس وصولی کا ہدف 14131 ارب رکھنے جبکہ نان ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب روپے رکھنے کی تجویز ہے اور اگلے مالی سال میں اداروں کی نجکاری سے87 ارب حاصل کرنے کا ہدف تجویز کیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ 2550 ارب دفاع کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال کیلئے تجویز کردہ چھ ہزارپانچ سو ایک ارب روپے کا بجٹ خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے جبکہ دفاع کے لیے 2550 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
اخراجات جاریہ کیلئے16286 ارب روپے، قرضوں پر سود کی ادائیگیوں کیلئے8207 ارب روپے، پنشن کی ادائیگیوں کیلئے 1055 ارب روپے، گرانٹس اور صووبوں کو منتقلیوں کیلئے1928 ارب روپے، سبسڈیز کیلئے1186 ارب روپے ایمرجنسی و کسفی بھی قدرتی و ناگہانی آفت کی صورت میں اخراجات کیلئے289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
مجموعی ترقیاتی اور نیٹ لینڈنگ کیلئے1287 ارب روپے اس میں سے وفاقی پی ایس ڈی پی کیلئے ایک ہزار ارب روپے اور نیٹ لینڈنگ کیلئے287 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
آئندہ مالی سال 2025-26 کیلئے معاشی شرح نمو(جی ڈی پی) کا ہدف 4.2 فیصد جبکہ مہنگائی کا ہدف ساڑھے 7 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر، ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالرمقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
بجٹ میں ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف چودہ ہزار131 ارب روپے سے زائد، اقتصادی ترقی کی شرح کا ہدف 4.2 فیصد رکھنے کی تجویز ہے جبکہ بجٹ میں وفاقی ترقیاتی بجٹ(پی ایس ڈی پی) کا حجم ایک ہزار ارب روپے رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال 26-2025 کے سالانہ ترقیاتی پلان کے تحت طے کردہ اہدات کے مطابق مالی سال 26-2025 کا کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ جی ڈی پی کا منفی 0.5 فیصد رکھنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، آئندہ مالی سال کرنٹ اکاوٴنٹ خسارہ 2 اعشاریہ ایک ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کیلئے برآمدات کا ہدف 35 ارب 30 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ درآمدات کا ہدف 65 ارب 20 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال میں خدمات کے شعبہ میں برآمدات کا ہدف 9 ارب 60 کروڑ ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ خدمات کے شعبہ کی درآمدات کا ہدف 14 ارب ڈالر مختص کیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ آئندہ مالی سال کیلئے ترسیلات زر کا ہدف 39 اعشاریہ 4 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے، آئندہ مالی سال کیلئے اشیاء اور خدمات کی برامدات کا ہدف 44 اعشاریہ 9 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے جبکہ اشیاء اور خدمات کی درآمدات کا ہدف 79 اعشاریہ 2 ارب ڈالر مقرر کیا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے لیے مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف ساڑھے 7 فیصد اور معاشی شرح نمو کا ہدف 4 اعشاریہ 2 فیصد مقرر کرنے کی تجویز ہے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے معاشی شرح نمو کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کرنے، مہنگائی کا سالانہ اوسط ہدف 7.5 فیصد اور زرعی شعبے کا ہدف 4.5 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں ۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے صنعتی شعبے کے لیے 4.3 فیصد، خدمات کے شعبے کا ہدف 4 فیصد، مجموعی سرمایہ کاری کا ہدف 14.7 فیصد، فکسڈ انویسٹمنٹ کے لیے 13 فیصد، پبلک بشمول جنرل گورنمنٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 3.2 فیصد اور پرائیویٹ انویسٹمنٹ کا ہدف 9.8 فیصد کی تجاویز سامنے آئی ہیں۔
آئندہ مالی سال نیشنل سیونگز کا ہدف 14.3 فیصد مقرر کرنے، اہم فصلوں کا ہدف 6.7 اور دیگر فصلوں کا ہدف 3.5 فیصد، کاٹن جننگ 7 فیصد، لائیو اسٹاک 4.2 فیصد، جنگلات کا ہدف 3.5 فیصد اور فشنگ کا ہدف 3 فیصد مقرر کرنے کی تجاویز دی گئی ہیں۔
اسی طرح نئے مالی سال کے لیے مینوفیکچرنگ کا ہدف 4.7 فیصد رکھنے، لارج اسکیل 3.5، اسمال اسکیل 8.9 اور سلاٹرنگ کا ہدف 4.3 فیصد رکھنے کی تجویز ہے۔
بجلی، گیس اور واٹر سپلائی کے لیے 3.5 فیصد کا ہدف مقررکرنے کی تجویز سامنے آئی ہے، جبکہ تعمیراتی شعبے کا ہدف 3.8 فیصد رکھنے، ہول سیل اینڈ ریٹیل ٹریڈ کا ہدف 3.9 فیصد، ٹرانسپورٹ، اسٹورریج اینڈ کمیونیکیشنز کا ہدف 3.4 فیصد رکھنے، انفارمیشن اینڈ کمیونیکیشن کا ہدف 5 فیصد مقرر کرنے اور فنانشل اینڈ انشورنس سرگرمیوں کا ہدف 5 فیصد رکھنے کی تجاویز ہیں۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ بھارتی جارحیت اور سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کے پیش نظر پاکستان نے پانی کو اسٹور کرنے اور ضیاع کو روکنے کیلیے وزارت آبی وسائل کیلیے آئندہ مالی میں 133 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
حکومت نے مالی سال 2025-2026 میں کراچی میں پانی کے منصوبے کے فور کیلیے 3.2 ارب روپے مختص کیے ہیں۔
دیا مر اور بھاشا ڈیم کے لیے 32.7 ارب روپے، مہمند کیلیے 35.7 ارب، آوران پنجگور سمیت بلوچستان کے دیگر 3 ڈیمز کے لیے 5 ارب مختص کیے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ پٹرول،ڈیزل استعمال کرنے والی یا ہائبرڈ گاڑیوں پر سیلز ٹیکس میں یکسانیت لائی جا رہی ہے، اٹھارہ فیصد سے کم سیلز ٹیکس والی تمام گاڑیوں پر بھی 18 فیصد سیلز ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔
ای کامرس پلیٹ فارمزترسیل کرنے والے کوریئر اور لاجسٹک خدمات فراہم کرنے والوں سے 18 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرکے جمع کرائیں گے۔
بجٹ تقریر میں انہوں نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی خالص آمدنی 11072ارب روپے ہوگی جبکہ ٹیکس ریونیو کا ہدف 5147 ارب رپے ہوگا۔
وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 17573ارب روپے ہے، جس میں سے 8207 ارب روپے سود ادائیگی کیلیے مختص ہوں گے، وفاقی حکومت کا جاریہ اخراجات کا تخمینہ16286ارب روپے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ وفاق کے پبلک سیکٹر پروگرام کیلئے ایک ہزار ارب روپے کا بجٹ مختص کرنے کی تجویز ،ملکی دفاع کیلئے 2550ارب روپے فراہم کیے جائیں گے۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ اسکولوں کی تعمیر کیلیے 3 ارب مختص کیے گئے ہیں، جبکہ وزیر اعظم یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت 4.3 ارب مختص، 1 لاکھ 61 ہزار 500 نوجوانوں کو تعلیم دی جائے گی۔

Share
Related Articles

آسٹریلیا نے ورلڈ کپ 2026 کے لیے کوالیفائی کر لیا

آسٹریلیا نے فٹبال ورلڈ کپ 2026 کے لئے کوالیفائی کر لیا۔ عمان...

بجٹ میں ریلیف،کتنی تنخواہ پر کتنا ٹیکس کٹے گا؟

اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بجٹ 2024-25 میں تنخواہ دار طبقے کے لیے...

وزیراعظم شہباز شریف کل یو اے ای کا ایک روزہ سرکاری دورہ کریں گے

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف کل متحدہ عرب امارات کا ایک روزہ...