Home نیوز پاکستان کراچی میں انسداد پولیومہم کا پہلا روز، 27 فیصد والدین نے بچوں کوویکسین لگوانے سے انکار کردیا

کراچی میں انسداد پولیومہم کا پہلا روز، 27 فیصد والدین نے بچوں کوویکسین لگوانے سے انکار کردیا

Share
Share

کراچی: کراچی میں جاری 10 روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم کے پہلے روز 27 فیصد والدین نے جیٹ انجیکٹر پرعدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے بچوں کو ویکسین لگوانے سے انکار کردیا، والدین کی جانب سے جیٹ انجیکٹر کے استعمال پر اٹھائے جانے والے تحفظات کے بعد محکمہ صحت سندھ کو چیلنج کا سامنا ہے۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ کے تحت 15 اگست سے 25 اگست تک انسداد پولیو مہم شروع کی گئی، 10 روزہ خصوصی پولیو مہم میں پیدائش سے پانچ سال تک کی عمر کے 10 لاکھ سے زائد بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے، جبکہ چار ماہ سے پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو جیٹ انجیکٹر کے ذریعے (فریکشنل ڈوز ان ایکٹیویٹڈ) پولیو وائرس ویکسین بھی دی جائے گی۔

ایمرجنسی آپریشن سینٹر سندھ کے کوارڈینیٹر ارشاد سوڈھر نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ یہ نیا طریقہ ہے جو کہ عام طور پر استعمال نہیں کیا جاتا، جیٹ انجیکٹر کو ماضی میں کمیونیٹیز میں کم ہی آزمایا گیا ہے۔ والدین کی جانب سے اس نئی ویکسینیشن تیکنیک پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کچھ والدین نے بچوں کو یہ ویکسین لگوانے سے انکار کر دیا ہے۔

انہوں نے واضح کیا کہ جیٹ انجیکٹر ایک جدید اور محفوظ طریقہ ہے جو کہ ویکسینیشن کے عمل میں بغیر منفی اثرات کے مؤثر ثابت ہوا ہے، ان میں صفر عشاریہ ایک ایم۔ایل ڈوز دی جاتی ہے،لیکن یہ سوئی کے ذریعے نہیں دی جاتی ،یہ ویکسین جلد کے اندر ہوا کے پریشر کے ذریعے جاتی ہے،اس سے بچے کو درد نہیں ہوتا۔

انہوں نے بتایا کہ پولیو کے قطرے پلانے سے انسان بھی محفوظ رہتا ہے اور انسانی فضلے سے بھی پھیلاؤ کے خدشات کم ہوجاتے ہیں،جبکہ جیٹ انجیکٹر سے دینے والی ویکسین کے ذریعے انسان محفوظ ہوجاتا ہے مگر اس کے فضلے سے دیگر متاثر ہوسکتے ہیں۔

اعدادوشمار کے مطابق کراچی میں انسداد پولیو مہم کے پہلے روز 62 فیصد ہدف حاصل کیا گیا،27 فیصد والدین نے جیٹ انجیکٹر پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اپنے بچوں کو ویکسین دینے سے انکار کردیا ہے،مگر والدین کی جانب سے اس حوالے سے آگاہی اور اعتماد کی کمی کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔

محکمہ صحت نے والدین کو اس ویکسینیشن کے فوائد اور محفوظ ہونے کے بارے میں یقین دلانے کے لیے آگاہی مہم چلانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ عالمی سطح پر پولیو کے خاتمے کے مقصد کو حاصل کیا جا سکے۔ ایک نئے طریقہ کار کو فروغ دینے اور اس کے مثبت پہلو نمایاں کرنے کے لیے میڈیا کا کردار کلیدی ہے۔

اس موقع پر ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے نیشنل کوآرڈینیٹر انوار الحق نے اعلان کیا کہ 9 ستمبر سے پاکستان اور افغانستان میں ایک ساتھ انسداد پولیو مہم کا آغاز کیا جائے گا، ہم پاکستان میں ستمبر ،اکتوبر اور نومبر یکے بعد دیگر پولیو مہمات کا آغاز کریں گے،ہماری کوشش ہے کہ پاکستان کے 95 فیصد سے زائد بچوں کو انسداد پولیو مہمات کے ذریعے ویکسین دی جائے۔

والدین نے جیٹ انجیکٹر پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچے کے معاملے میں اس نئے طریقہ کار سے مطمئن نہیں ہیں۔

Share
Related Articles

بنوں میں خاتون نے بیک وقت پانچ بچوں کو جنم دے دیا

ڈی آئی خان:بنوں میں خاتون کے ہاں بیک وقت پانچ بچوں کی...

حج آپریشن میں خدمات انجام دینے والےملازمین کے لئے اہم ایس او پیز جاری

کراچی:پاکستان ایئرپورٹس اتھارٹی کی جانب سےحج آپریشن 2025 کی تیاریاں، ایئرپورٹ اتھارٹی...

پاکستان کو اپنے موسمیاتی اہداف حاصل کرنے کے لیے 348 ارب ڈالر کی ضرورت ہے،محمد اورنگزیب

کراچی:وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو اپنے...

وزارتِ مذہبی امور نے حتمی حج پیکج کا اعلان کردیا

اسلام آباد:وزارتِ مذہبی امور نے حتمی حج پیکج کا اعلان کردیا۔۔ترجمان کا...