اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے اروناچل پردیش کو اپنا علاقہ قرار دینے سے متعلق رپورٹس دیکھی ہیں، ہم چین کی خود مختاری اور سالمیت کی حمایت کرتے ہیں۔
صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت جھڑپوں میں جوہری تابکاری کے حوالے سے بھارتی رپورٹیں بے بنیاد ہیں، جنگ بندی پر پاک بھارت ڈی جی ایم اوز 10 مئی سے وقتاً فوقتاً رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں کے دوران پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کی صورتحال رہی، بھارت کی جارحیت کی وجہ سے خطے میں امن کی صورتحال بگڑی۔ بھارت کی جارحیت کے جواب میں پاکستان نے دشمن کی ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور یہ ایک ایسی حقیقت ہے جو پروپیگنڈے کے ذریعے جھٹلائی نہیں جا سکتی۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے مسلح افواج نے پاکستان کی سالمیت اور خودمختاری کے لیے جوابی کارروائی کی، پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کا انعقاد کیا گیا۔ ہمارے جواب کے پیچھے محرکات سب کے سامنے واضح تھے، پاکستان نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر کے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔ جنگ بندی بہت سارے دوست ممالک کی کوششوں سے کامیاب ہوئی اور پاکستان امید کرتا ہے کہ بھارت اس سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمجھتا ہے کہ خود مختاری کی حفاظت اور احترام ہی اصل میں اہم ہے، دونوں ڈی جی ایم اوز مرحلہ وار تناؤ میں کمی کے میکنزم پر کام کر رہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستانی مسلح افواج نے بھارت کے 6 جنگی طیارے گرائے اور ہمارا جواب پاکستان کی صلاحیت بتانے کے لیے اہم تھا۔ پاکستان ایئر فورس کو اپنے حدود کی خلاف ورزی کرنے اور اپنے حدود میں رہ کر کارروائی کا مینڈیٹ ملا تھا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ ہمارے نپے تلے جواب نے ہماری خود مختاری و سالمیت کے لیے ہمارے عزم کا اعادہ کیا، مستقبل میں بھی کسی جارحیت کا پھر پور جواب دیا جائے گا۔ پاکستان نے بھارت کی جارحیت سے متعلق اپنے تمام دوست ممالک کو آگاہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 14 مئی کو ہندوستان کے بارڈ سیکیورٹی کے اہلکاروں کو انڈیا کے حوالے کیا، بدلے میں ہندوستان نے پاکستان کو رینجرز کا نوجوان واپس کیا۔ پاکستان ایک پر امن اور امن پسند ملک ہے لیکن ہماری امن سے محبت کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ پاک بھارت جنگ بندی خطے میں امن کے لیے ضروری تھی، پاک بھارت جنگ بندی پر امریکی صدر کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔ پاک بھارت کشیدگی میں ثالثی کا کردار ادا کرنے والے ممالک کا شکریہ۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی جی ایم اوز کی ملاقاتوں میں بھی جنگ بندی اور امن پر زور دیا گیا لیکن ہم بین الاقوامی ممالک سے پھر کہتے ہیں انڈیا کو کسی بھی جارحیت سے روکا جائے، پاکستانی آرمڈ فورسز ہمیشہ تیار ہے اور کسی بھی جارحیت کا جواب دیں گے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ مذاکرات اور امن کی بحالی پر یقین رکھتا ہے، مذاکرات کے ذریعے مقبوضہ کشمیر سمیت تمام معاملات کا حل چاہتا ہے اور جب بھی باہمی مذاکرات ہوں گے کشمیر پر بات چیت ہوگی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی پر بات چیت سے ہچکچاتا نہیں ہے، ہم خود دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اور ہم دہشت گردی کے مسئلے کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن بھارت خود دہشت گردی کا پشتی بان رہا ہے اور ریاستی دہشت گردی کی سرپرستی کرتا رہا ہے۔ ہمارے پاس بھارت کی پاکستان میں دہشت گردی اور دہشت گردوں کی سرپرستی کے شواہد موجود ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ قریبی، ٹھوس اور برادرانہ تعلقات ہیں۔ برطانوی سیکریٹری خارجہ اس وقت پاکستان میں ہیں، ان کے دورے کے اختتام پر تفصیلی بیان جاری کریں گے۔
سوالوں کے جوابات کے دوران انہوں نے کہا کہ عالمی بینک کے صدر اجے بنگا کا بیان ریکارڈ پر ہے، بھارتی دعوؤں کے برعکس اس کو سن کر اندازہ لگایا جا سکتا ہے انہوں نے کیا بیان دیا۔
شفقت علی خان نے کہا کہ وزیر اعظم نے بھارت کو پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش کی تھی جس کا مقصد تناؤ میں کمی تھا لیکن بھارت نے اس پیشکش کو مسترد کیا جس پر افسوس ہے۔ جب بھی بھارت پاکستان پر کوئی سنجیدہ الزام عائد کرتا ہے ہم ایک بین الاقوامی و آزادانہ تحقیق کی بات کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان کہ پہلگام واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، بھارتی قیادت کے بیانات میں تضاد کا عکاس ہے۔ یہ بیان پاکستان کے اس حوالے سے بیانات پر مہر ثبت کرتا ہے۔
شفقت علی خان نے کہا کہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ قراردادوں کی روشنی میں ایک متنازع و حل طلب مسئلہ ہے۔ پاک بھارت مذاکرات کے حوالے سے مقام کے تعین پر رپورٹس ابھی انتہائی قبل از وقت ہیں۔ بھارت کی جنب سے دفاعی بجٹ میں کئی گنا اضافہ پر تحفظات ہیں، یہ خطے میں ڈی سٹیبلائزیشن کے لیے عمل انگیز ثابت ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے پاک بھارت جھڑپوں میں روس کی جانب سے تحمل سے کام لینے کے بیانات دیکھے اور ہم ان روسی بیانات کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
بھارتی جاسوس سے متعلق شفقت علی خان نے واضح کیا کہ سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری نے ایرانی سرزمین کے پاکستان مخالف استعمال کے بیان کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کلبھوشن کے بعد ایک اور بھارتی جاسوس کی چاہ بہار سے گرفتاری کے اپنے بیان کی بھی تردید کی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ افغانستان ایک خودمختار اور آزاد ملک ہے، دوسرے ممالک سے تعلقات اس کا حق ہے اس لیے ہم اس کے دیگر ممالک پر بات نہیں کرتے۔