بیجنگ: زمین جیسی آب و ہوا اور اس کی سطح پر بہتے ہوئے سمندر کے ساتھ کسی زمانے میں مریخ کا وجود خشک اور بنجر سرزمین سے بہت مختلف ہوتا تھا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پانی مائع شکل میں تب ڈھلتا ہے جب مٹی میں موجود نمک برف کو کم درجہ حرارت میں پگھلاتا ہے۔ تاہم، پانی اس شکل میں بہت قلیل مدت تک رہتا ہے کیوں کہ مریخ کی سرزمین پانی کے مائع شکل میں رہنے کے لیے بہت سرد ہے۔
تاہم، ماہرین کو اس حوالے سے جو چیز سب سے زیادہ تنگ کرتی ہے وہ یہ کہ سیارے پر خطیر مقدار میں موجود سارا پانی کہاں گیا۔ سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اس کا زیادہ تر حصہ سیارے کی بیرونی تہہ یا کرسٹ میں رس گیا ہے۔
اس کی وجہ سے عام سطح پر یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ پانی چٹانوں میں ٹھوس شکل میں اور پانی کے بخارات میں بطور گیس موجود ہے۔ لیکن ایک نئی دریافت میں دلچسپ انکشاف کیا گیا ہے کہ سرخ سیارے پر پانی مائع شکل میں بھی موجود ہے۔
مریخ کے حوالے سے اس پیش رفت کے اہم ہونے کی وجہ یہ ہے کہ یہ آج کے زمین کے علاوہ کسی سرزمین پر زندگی کی موجودگی کے امکانات میں اضافے کے لیے ضروری کلیدی اجزاء فراہم کر سکتی ہے۔
مریخ پر 2021 میں اترنے والے چین کے Zhurong روور نے سیارے کے خط استوا سے قریب اور قطبین سے دور علاقوں کی مٹی میں مائع پانی کے شواہد کی نشان دہی کی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ پانی مائع شکل میں تب ڈھلتا ہے جب مٹی میں موجود نمک برف کو کم درجہ حرارت میں پگھلاتا ہے۔ تاہم، پانی اس شکل میں بہت قلیل مدت تک رہتا ہے کیوں کہ مریخ کی سرزمین پانی کے مائع شکل میں رہنے کے لیے بہت سرد ہے۔
گزشتہ برس بین الاقوامی محققین کی ٹیم نے یہ بتایا تھا کہ مریخ کے جنوبی قطب پر موجود برف کے نیچے ممکنہ مائع پانی موجود ہوسکتا ہے۔