سیکورٹی خدشات،چئیرمین پی ٹی آئی اڈیالہ کے بجائے اٹک جیل منتقل
Share your love
راولپنڈی:چئیرمین پی ٹی آئی کو لاہور سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کردیا گیا، سیکورٹی خدشات کے پیش نظر چئیرمین پی ٹی آئی کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کے پلان میں ردوبدل کیا گیا۔
چئیرمین پی ٹی آئی کی لاہور سے راولپنڈی منتقلی کے دوران کوئی بھی ردعمل نہیں آیا، سیکورٹی خدشات ختم ہونے پر چئیرمین پی ٹی آئی کو کسی بھی وقت اڈیالہ جیل بھی منتقل کیا جاسکتا ہے۔
ممکنہ اختجاج کے پیش نظر پولیس کو ہائی الرٹ رکھا گیا، مری روڈ اور میٹروبس ٹریک کی حفاظت کے لیے پولیس کی بھاری نفری نے فلیگ مارچ بھی کیا۔
ذرائع نے بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو ڈسٹرکٹ اٹک جیل کے ہائی سیکورٹی زون میں منتقل کردیا ہے، جیل مینوئل کے مطابق اٹک جیل انتظامیہ نے سابق وزیراعظم کا میڈیکل کرکے لاک اپ میں منتقل کیا ہے، لاک اپ میں چئیرمین پی ٹی آئی کو جیل مینوئل کے مطابق سہولیات فراہم کی جائیں گی۔
اس سے قبل چئیرمین پی ٹی آئی کے لیے سنٹرل جیل اڈیالہ میں تمام انتظامات مکمل تھے، پولیس کی بھاری نفری کو جیل کے باہر تعینات کیا گیا۔ممکنہ ردعمل کے پیش نظر اینٹی رائٹس دستے بھی تعینات تھے۔
ذرائع کے مطابق چئیرمین پی ٹی آئی کی اڈیالہ جیل منتقلی میں سیکورٹی خدشات موجود تھے، اسلام آباد موٹروے 26 نمبر چونگی سے خصوصی قافلے کو براستہ حسن ابدال اٹک جیل کی طرف روانہ کیا گیا۔
جیل ذرائع کا کہنا تھا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کا ضروری سامان ان کو مہیا کردیا ہے، کھانا جیل مینوئل کے مطابق فراہم کیا جائے گا۔
جیل ذرائع نے بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کو ضروری استعمال کی اشیاء تسبیح، گھڑی، تولیہ، ٹیشو پیپر اور منرل واٹر رکھنے کی اجازت دے دی ہے، چئیرمین پی ٹی آئی کے لاک اپ میں زمین پر سونے کے لیے میٹرس، ایک کرسی، اور پانی کا کولر بھی رکھا ہے، سابق وزیراعظم کو لاک اپ میں روم کولر اور ائیرکنڈیشن فراہمی کا معاملہ عدالتی حکم سے مشروط کردیا گیا ہے۔
چئیرمین پی ٹی آئی کی عدالتی حکم پر لاہور سے گرفتاری اور براستہ موٹروے راولپنڈی منتقلی کے موقع پر پولیس کو ہائی الرٹ رکھا گیا۔
ترجمان پولیس نے بتایا کہ مری روڈ، کچہری چوک، میٹرو بس ٹریک اور دیگر تنصیبات کی سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی اور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی جانب سے فلیگ مارچ بھی کیا گیا، لیکن ضلع بھر میں کوئی بھی اختجاج رپورٹ نہیں ہوا، نہ ہی پی ٹی آئی ورکرز جمع ہوکر باہر نکلے، امن و امان برقرار رہا اور معمولات زندگی معمول کے مطابق جاری رہے۔