اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کالعدم قرار دے دیا۔متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا، جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی متفقہ فیصلے کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ ریویو آف آرڈرز اینڈ ججمنٹس ایکٹ کیس کا متفقہ فیصلہ سنایا گیا ہے، سپریم کورٹ ریویو ایکٹ آئین کے خلاف ہے جس کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کی جائیں گی۔
متفقہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی کا اختیار نہیں رکھتا، جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی متفقہ فیصلے کا حصہ ہے۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر فیصلے کے لیے عدالت نے فریقین کو الیکٹرانک نوٹس بھجوائے گئے تھے۔
یاد رہے کہ 19 جون کو چیف جسٹس پاکستان عمرعطابندیال،جسٹس منیب اختر اورجسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل بنچ نے کیس کی 6 سماعتیں کرنے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعتیں کیں، درخواست گزاروں نے ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کیخلاف درخواستیں دائر کی تھیں۔
جس پر اٹارنی جنرل نے درخواستیں خارج کرنے کی استدعا کی تھی، درخواست گزارپی ٹی آئی نے اس قانون سازی کے لیے آئینی ترمیم لازم قرار دینے کا مدعا پیش کیا تھا۔
ایکٹ کے تحت آرٹیکل 184 تھری کے مقدمات کے فیصلے کے خلاف متاثرہ فریق کو اپیل کا حق دیا گیا تھا، اپیل سننے والے بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سننے والے ججز سے زیادہ ہونا لازم ہے تاہم پی ٹی آئی سمیت انفرادی حیثیت میں وکلاء نے اس ایکٹ کو چیلنج کیا تھا۔
یادرہے کہ پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد 26 مئی کو صدر مملکت نے ایکٹ پر دستخط کیے تھے جس کے بعد سپریم کورٹ ریویو ایکٹ کا اطلاق 29 مئی سے ہوا۔
سپریم کورٹ ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز ایکٹ کی 7 شقیں ہیں۔
شق 1کے تحت ایکٹ سپریم کورٹ(ریویو آف ججمنٹس اینڈ آرڈرز) ایکٹ 2023 کہلائے گا
شق 2 کے تحت سپریم کورٹ کا دائرہ اختیار مفاد عامہ کیمقدمات کی نظر ثانی کے لیے بڑھایا گیا، شق 2 کے تحت ہی مفاد عامہ کے مقدمات کی نظر ثانی کو اپیل کے طور پر سنا جائے گا۔
شق 3 کے مطابق نظر ثانی کی سماعت پر بنچ میں ججز کی تعداد مرکزی کیس سے زیادہ ہوگی۔
شق 4 کے مطابق نظر ثانی میں متاثرہ فریق سپریم کورٹ کا کوئی بھی وکیل کر سکے گا۔
شق 5 کے تحت ایکٹ کا اطلاق آرٹیکل 184، 3 کے پچھلے تمام مقدمات پر ہو گا، شق 5 کے مطابق ہی متاثرہ فریق ایکٹ کے اطلاق کے 60 دنوں میں اپیل دائر کر سکے گا
شق 7 کے مطابق ایکٹ کا اطلاق ملتے جلتے قانون، ضابطے، یا عدالتی نظیر کے باوجود ہر صورت ہو گا۔
خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر دو ماہ قبل فیصلہ محفوظ کیا تھا۔