اسلام آباد / راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک میں احتجاج پر انتظامیہ نے اسلام آباد آنے والے تمام راستے سیل کر دیے جس کے سبب راولپنڈی سے اسلام آباد کا رابطہ منقطع ہوگیا، برہان انٹرچینج پر کے پی سے آئے قافلے اور ڈی چوک پر آئے کارکنوں پر پولیس نے شیلنگ کرتے ہوئے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرلیا۔
پولیس کے مطابق ڈی چوک سے تین افراد کو گرفتار کیا گیا جن میں دو شہری اور ایک تحریک انصاف کا کارکن شامل ہے۔
چیرنگ کراس چوک دونوں جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا جبکہ ایم ایچ چوک صدر مال روڈ بھی دونوں جانب سے بند ہے۔ حیدر روڈ فلیش مین و میڑو اسٹیشن روڈ، مریڑھ چوک چاروں اطراف سے اور مری روڈ بھی مکمل طور پر بند ہے۔ ڈبل روڈ اسٹیڈیم بھی رکاورٹیں کھڑی کرکے بند رکھا گیا ہے۔
کچہری سے اولڈ ایئرپورٹ روڈ کورال تک کھلا ہے جبکہ سواں پل بھی کھلا ہے۔ سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کا کہنا ہے کہ امن وامان کی صورتحال کے دوران شاہراؤں کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
پولیس ذرائع کے مطابق جڑواں شہروں کو ملانے والی مرکزی شاہراہوں پر موٹر سائیکلوں کے لیے راستے کھلے ہیں البتہ ریڈ زون اور ڈی چوک کو جانے والے راستے مکمل بند کیے گئے ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ریڈ زون میں داخلہ کے لیے مارگلہ رؤف سے واحد راستہ کھلا رکھا گیا ہے، کسی بھی شاہراہ پر کہیں سے بھی ابھی تک مظاہرین جمع نہیں ہوئے۔
اسلام آباد جانے والی تمام شاہراوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے۔ فیض آباد، ٹی چوک، کھنہ پل، سکستھ روڈ، ڈبل روڈ اور نائینتھ اینویو پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے گئے ہیں۔
اسلام آباد جانے والے شہریوں سمیت ملازمت پیشہ افراد کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔ اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون سروسز معطل ہے اور سیکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے اور اسلام آباد پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر وقت مصروف عمل ہے۔ شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔
ترجمان کے مطابق سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش کی پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری کو مد نظر رکھیں۔ ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ شہری کسی بھی ایمرجنسی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دیں۔
پنجاب کے 4 شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جبکہ حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کر لی ہے۔ ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔
راولپنڈی اور اٹک میں 4 اور 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں، اٹک میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی اور لاہور میں 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔
حکومت پنجاب نے راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے، پابندی کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہوگا جبکہ لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے۔
سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔ امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔
محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے جبکہ رینجرز کی خدمات کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔
مختلف شہروں بالخصوص راولپنڈی اور اسلام آباد میں راستوں کی بندش کے معاملے پر پی آئی اے کا اندرون ملک اور بیرون ملک فضائی آپریشن اپنے شیڈول کے مطابق جاری ہے تاہم مسافروں سے درخواست ہے کہ وہ ایئرپورٹ کی طرف سفر کرتے ہوئے متبادل اور کھلے راستوں سے متعلق آگاہی حاصل کرکے نکلیں۔
ترجمان پی آئی کے مطابق مسافروں سے التماس ہے کہ پرواز کی مناسبت سے مقررہ وقت سے کافی دیر پہلے ایئرپورٹ روانہ ہوں تاکہ وہ بروقت پہنچ جائیں، رش اور پرواز چھوٹنے کی کوفت سے پچنے کے لیے وقت نکال کر ایئرپورٹ کی جانب کا رخ کرنا بہتر ہے۔
اپنی پروازوں سے متعلق بروقت معلومات یا بکنگ کی تبدیلی کے لیے پی آئی اے کے کال سینٹر 786 786 111 سے رابطہ کریں۔
پی ٹی آئی احتجاج کے باعث جیل سے ملزمان عدالتوں میں پیش نہیں کیے جا سکے، جیل سے ملزمان عدالت لانے والے گارڈز کی احتجاج میں ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں۔
ملزمان پیش نا ہونے سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی جبکہ ضلع کچہری جوڈیشل کمپلیکس صبح دس بجے کے بعد مکمل ویران ہوگیا۔اسی طرح راستوں کی بندش کے باعث دیگر ملزمان اور سائلان بھی پیش نا ہو سکے۔
یاد رہے کہ راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بھی تاحکم ثانی معطل کر دی گئی ہے، شہر بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی ممنوع قرار دی گئی ہے۔
اسلام آباد کی 26 نمبر چونگی اور مخلتف مقامات پر پولیس کے ساتھ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کی ٹیمیں بھی تعینات ہیں۔ ذرئع کا کہنا ہے کہ جو بھی مطلوب ملزم ہوا اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔
برہان انٹرچینج موٹروے پر خیبرپختونخوا کا قافلہ اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر شیلنگ شروع کردی گئی۔
ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنان پہنچنا شروع ہوگئے جس پر پولیس نے کارکنان پر شیلنگ کردی۔ اطلاعات ہیں کہ ڈی چوک سے مزید چار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے بعد ڈی چوک سے گرفتاریوں کی تعداد چھ ہوگئی جبکہ مجموعی طور پر مختلف جگہوں سے گرفتار کیے گئے کارکنوں کی تعداد بیس سے زائد ہوگئی۔
پولیس نے شیلنگ کرکے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا جس پر کارکنان نے پولیس مخالف نعرے بازی کی۔
پی ٹی آئی کے احتجاج کے سبب راولپنڈی مری روڈ سمیت اہم شاہراہیں 16 گھنٹے سے بند ہیں جس کے باعث پبلک ٹرنسپورٹ سڑکوں پر موجود نہیں، راستوں کی بندش سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، کنٹینرز اور رکاوٹوں کے باعث موٹرسائیکل سوار بھی پریشان ہیں۔
اسلام آباد پولیس کی سخت سیکورٹی کے باوجود پی ٹی آئی خاتون کارکن ڈی چوک پہنچ گئی اور خاتون نے پی ٹی آئی کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ خاتون کی آمد کے سبب ڈی چوک پر موجود اسلام آباد پولیس کی دوڑیں لگ گئی اور خاتون کو فوری طور پر حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔