اسلام آباد:ملٹری ٹرائلز کا ریکارڈ سپریم کورٹ آئینی بنچ میں پیش کردیا گیا.۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کہ آج کل ہمارا ملک اتنا ٹرینڈ ہوچکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو 2 لوگ بیٹھ کے کہتے ہیں کہ غلط ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دئیے نو مئی واقعات کے ملزمان نے جو کارنامے سر انجام دئے وہ عوام میں بے نقاب ہونے چاہیں۔
جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے سفید کاغذی لفافوں میں ملٹری ٹرائل کا ریکارڈ آئینی بینچ میں پیش کردیا۔ ملٹری ٹرائل کی 7 کاپیاں آئینی بینچ کے ساتوں ججز کو دی گئیں۔
وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل شروع کرتے ہی شق 19 کا حوالہ دیا تو جسٹس مسرت ہلالی نے استفسار کیا کہ میرا سوال گزشتہ روز بھی یہی تھا کہ کیا تفتیش چارج سے پہلے ہوتی ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ پہلے تفتیش ہوتی ہے پھر چارج ہوتا ہے۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ اقبال جرم تومجسٹریٹ کے سامنے ہوتا ہے، وکیل وزارت دفاع نے کہا کہ وہ معاملہ الگ ہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ اگرملٹری ٹرائل میں کوئی ملزم وکیل کی حیثیت نہ رکھتا ہو کیا اسے سرکاری خرچ پر وکیل دیا جاتا ہے۔ وکیل وزارت دفاع نے کہا اگر کوئی ملزم حثیت نہیں رکھتا ہو تو اسے وکیل فراہم کردیا جاتا ہے۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ غیر ملکی جاسوسوں کے علاوہ اگر کسی عام شہری کا ملٹری ٹرائل ہو تو کیا وہاں صحافیوں اور ملزم کے رشتہ داروں کو رسائی دی جاتی ہے۔ جس پر خواجہ حارث نے جواب دیا کہ قانون میں رشتہ داروں اورصحافیوں کو رسائی کا ذکر تو ہے لیکن سیکیورٹی وجوہات کے سبب رسائی نہیں دی جاتی۔
جسٹس محمد علی مظہر سوال اٹھایا کہ اگر ٹرائل میں کوئی غلطی رہ گئی ہو تو کیا اپیل میں اس غلطی کی نشاندہی کی وجہ سے ملزم کو فائدہ ملتا ہے۔ خواجہ حارث نے جواب دیا کہ اپیل کا حق دیا گیا ہے اور اس کی تمام پہلو دیکھے جاتے ہیں۔
جسٹس حسن اظہر رضوی نے استفسار کیا کہ ملٹری کورٹ کے جو پرائزئیڈنگ افسر ہوتے ہیں کیا وہ مکمل تجربہ کار ہوتے ہیں یا کسی کو بھی یہ ذمہ داری دے دی جاتی ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ تجربہ ضروری نہیں لیکن ملٹری ایکٹ پر عبور رکھتے ہوں۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آجکل ہمارا ملک اتنا ٹرین ہوچکا ہے کہ 8 ججز کے فیصلے کو دو لوگ بیٹھ کے کہتے ہیں کہ غلط ہے۔ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ سوشل میڈیا کی تو بات نہ کریں وہاں کیا کچھ نہیں ہو رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر کچھ لوگ بیٹھ کر اپنے آپ کو سب کچھ سمجھتے ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔