اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی منصوبے اڑان پاکستان کا افتتاح کردیا اور کہا ہے کہ آج ایک عظیم دن ہے کہ اس دن اڑان پاکستان کا آغاز کیا گیا۔
معاشی منصوبے اڑان پاکستان کی افتتاحی تقریب اسلام آباد میں منعقد ہوئی جس میں اعلیٰ سول قیادت نے شرکت کی۔ ان میں وفاقی وزرا، مختلف ادارون کے سربراہان اور دیگر افراد شامل تھے، تقریب سے قبل ازیں وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر خزانہ اورنگزیب، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے بھی خطاب کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج کوئی سیاسی گفتگو نہیں کروں گا، جب ہم 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام کے لیے سر توڑ کوشش کر رہے تھے اور پاکستان دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھا تو ہم نے اور اتحادیوں نے فیصلہ کیا کہ سیاست نہیں کرنی بلکہ ریاست کو بچانے کے لیے کسی بھی حد تک جائیں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام روکنے کے لیے خطوط لکھےگئےتھے کہ پروگرام نہ کیا جائے، اس سے بڑی عوام کے ساتھ کیا زیادتی ہوسکتی ہے، چیلنجز کے باوجود ہم معاشی استحکام حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اور ادارے ملکر کام کررہے ہیں، میں نے پہلے کبھی ایسی شراکت داری نہیں دیکھی، کئی وسوسے ہیں مگر دعا ہے کہ یہ شراکت داری قائم رہے، ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر ہمیں اتحاد ، یکجہتی اور یکسوئی کے ساتھ آگے بڑھنا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عوام نے ہمت اور حوصلے سے مشکل حالات کا مقابلہ کیا، میکرو اکنامک استحکام حاصل کرلیا لیکن یہ صرف آغاز ہے۔ ماضی کی حکومت نے دوست ممالک کے ساتھ تعلقات کو خراب کیا، ناپسندیدہ رویوں کی وجہ سے ہم دنیا میں تنہا رہ گئے تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے معاشی کامیابی کیلئے خون پسینہ بہایا، آج پاکستان قرضوں میں ڈوبا ہوا ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر مل رہے ہیں، یہ پاکستان کا آخری آئی ایم ایف پروگرام ہوگا، شبانہ روز محنت سے کامیابی کی منزل حاصل کی جاسکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی اقدامات کی بدولت مہنگائی کی شروح میں نمایں کمی آئی، حکومتیں اور ادارے ملکر کام کررہے ہیں، مہنگی بجلی سے پائیدار ترقی کا تصور ممکن نہیں، میرا بس چلے تو 10 سے 15 فیصد ٹیکس کم کردوں۔
قبل ازیں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنے خطاب میں کہا وزیر اعظم کا اڑان پاکستان منصوبہ 3 سال میں ملک کو دنیا کے بڑے ممالک کی صف میں لاکھڑا کرے گا، اس پروگرام کا مقصد ملکی معیشت کو مضبوط کرنا ہے، ملک کے معاشی استحکام کی نئی بنیاد رکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم آج یہاں بارہ سے چودہ ماہ میں پہنچے ہیں، پاکستان نے مالی سال میں 24 سال بعد سرپلس حاصل کیا، افراط زر 38 فیصد سے کم ہوکر 5 فیصد پر آگیا، پاکستان اسٹاک مارکیٹ دنیا کی دوسری بہترین مارکیٹ بن چکی، پالیسی ریٹ 22 فیصد سے کم ہوکر 13 فیصد پر آگیا، مقامی اور غیرملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد میں اضافہ ہوا۔