ایس سی او اجلاس ،بھارتی وزیرخارجہ کے دورے سے کسی بڑے دو طرفہ بریک تھرو کا امکان نہیں ہے، حنا ربانی کھر
Share your love
اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی اور سابق وزیرخارجہ حنا ربانی کھر نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس میں شرکت کے لیے بھارتی وزیرخارجہ جے شنکر کے دورے کو اعلیٰ سطح کی نمائندگی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس دورے سے کسی بڑے دو طرفہ بیک تھرو کا امکان نہیں ہے لیکن ان کا استقبال پاکستان کی روایات کے مطابق ہونا چاہیے۔
نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ میری نظر میں یہ موقع نہیں تھا کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آتے، ہم چاہتے تو تھے کہ ہیڈ آف اسٹیٹ لیول پر بھارت کی نمائندگی ہوتی لیکن بھارت کی سمٹ میں یہ کم سطح پر نمائندگی نہیں ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیر خارجہ پاکستان آ رہے ہیں، پاکستان اس کثیرالملکی کانفرنس کی میزبانی کرنے جا رہا ہے اور بھارت اس میں شرکت کر رہا ہے، اس دورے سے کسی بڑے دو طرفہ بریک تھرو کا امکان نہیں ہے اور نہ ہی اس کی ا مید رکھنی چاہیے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا اس وقت ریجنل فورمز میں تقسیم ہو رہی ہے، عالمی سطح پر ریجنل فورمز کی اہمیت بڑھ رہی ہے، اس میں کوئی ابہام نہیں ہونا چاہیے کہ بھارتی وزیر خارجہ کو ویلکم کرنا چاہیے، بھارتی وزیر خارجہ کو ایسے ویلکم کیا جائے جو ہماری پاکستانیت اور میزبانی کی عکاسی کرے، ہمیں ان کو پا کستانیت دکھانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ہماری یہ کمٹمنٹ ہونی چاہیے کہ انہیں بہتر ماحول دیں اور درست انداز میں ویلکم کر سکیں، ہمیں ری ایکٹیو پالیسی اختیار نہیں کرنی چاہیے، ہمیں اس ریجن کو آگے لے کر جانے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان، روس اور چین سمیت اہم ممالک اس سربراہی اجلاس کا حصہ ہیں، روس کے علاوہ باقی ممالک کا یوکرین پر غیر جانب دار مؤ قف ہے، فلسطین کے مسائل پر بطور رکن بھارت اسٹینڈ آؤٹ ہے، باقی اراکین نے فلسطین کے حق میں ووٹ دیا تھا، بھارت ان ملکوں میں سے تھا جنہوں نے فلسطین کے حق میں ووٹ نہیں دیا تھا۔
حنا ربانی کھر کا کہنا تھا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ چیزیں بہتر ہوں گی، ہمیں اس سربراہی اجلاس کو مثبت انداز میں دیکھنا چاہیے۔
پاکستان میں اندرونی سیاسی اختلافات اور موجودہ حالات سے متعلق سوال پر ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی یہ سمجھے کہ عدم سیاسی اور معاشی استحکام کی صورت حال میں وہ خود کو بیرونی سطح پر مستحکم حیثیت میں پیش کر سکتا ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتا ہے، اس وقت ہم کوئی زیادہ بہتر صورت حال میں نہیں ہیں لیکن ہمیں امید رکھنی چاہیے کہ معاملات میں بہتری آئے گی۔
خیال رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا اجلاس 15 سے 16 اکتوبر تک پاکستان میں شیڈول ہے، جس میں چین، روس سمیت دیگر رکن ممالک کے سربراہان یا ان کے نمائندے شرکت کریں گے۔