کراچی: چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے ہر ہتھکنڈہ استعمال کیا کہ ہم برابری نہ لے سکیں عدلیہ میں ہر صورت اصلاحات لائیں گے ہم میثاق جمہوریت کے وعدوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔
کراچی میں ہاری کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ( بی آئی ایس پی)، مزدور کارڈ کے بعد آج ہم ہاری کارڈ کا افتتاح کررہے ہیں، پیپلز پارٹی چھوٹے کسانوں اور ہاری کے لیے کام کررہی ہے، پی پی پسماندہ طبقے کی نمائندگی کرتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے جب پہلی بار صدر کی ذمہ دار سنبھالی تو ملک کو بڑی سطح پر زرعی نقصان پہنچایا جاچکا تھا، باہر سے غذائی اشیا منگائی جارہی تھیں اور یہاں کے کسان تباہ ہوچکے تھے، آصف زرداری نے فیصلہ کیا کہ کسانوں سے فصلیں خریدی جائیں گی تاکہ کسانوں کا فائدہ ہو یہی فیصلہ ازیں بے نظیر شہید نے بھی کیا تھا۔
ہم پر دباؤ ہے کہ ہم زرعی شعبے کو ڈی ریگولیٹ کریں، زرعی شعبے کو اس وقت مدد کی ضرورت ہے یہ واحد راستہ ہے ملکی ترقی کا، ضروری ہے کہ ڈی ریگولیٹ کے بجائے ریگولیٹ کریں، وقت کی ضرورت ہے کہ کسان کا ٹیوب ویل ڈیزل یا پیٹرول کے بجائے سولر پینل پر چلے، انہیں بیج اچھا ملے، ایک طرف ہمیں موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنا ہے دوسری طرف کسان کی مدد کرنی ہے۔
سیاسی گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ بلاول کا کہنا تھا کہ شہید بے نظیر بھٹو کا وعدہ تھا کہ چارٹر آف ڈیمو کریسی پر عمل کیا جائے، ہم نے شہید بی بی کے کئی وعدے پورے کیے تاہم جو وعدے ادھورے رہ گئے کیا ہم انہیں بھول جائیں؟ کیا ہم مخالفین کی یہ بات مان لیں کہ ایک شخص جیل میں بیٹھا نہیں کررہا ہے تو نہیں اس کا دل نہیں کررہا اس کا موڈ نہیں تو اس بات پر ہم اپنی قائد کا وعدہ بھول جائیں، ہمیں بی بی کا وعدہ نبھانا ہے پاکستان بچانا ہے عدلیہ میں اصلاحات لائیں گے ہم میثاق جمہوریت کے وعدوں پر سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ عوام سے پوچھتا ہوں کہ وہ ملک کی عدلیہ کے نظام سے مطئمن ہیں یا نہیں؟ مطمئن ہیں تو کوئی بات نہیں اگر مطمئن نہیں تو بی بی نے ان مسائل کا حل بتایا ہے، اگر انصاف چاہیے تو بے نظیر شہید بتاچکی کہ تمام صوبوں کو عدلیہ میں برابر نمائندگی دی جائے اور ایک مخصوص عدالت قائم کی جائے جس کا کام صرف آئینی معاملات اور جمہوریت کو تحفظ دینا ہو۔
انہوں نے کہا کہ بے نظیر نے اسی منشور پر عمل درآمد میں جان دی تو جو لوگ مجھے کہتے ہیں کہ میں پیچھے ہٹوں تو میں انہیں کہتا ہوں کہ تم پیچھے ہٹ جاؤ، عدلیہ نے 90 کی دہائی میں بے نظیر کے ساتھ کیا کیا نہیں کیا، میں عدلیہ کو بہت اچھی طریقے سے جانتا ہوں، عدلی نے کیا کیا؟ مشرف کو تحفظ دیا، جو عدالت آئین کی محافظ ہے وہی عدالت ایک جنرل کو اجازت دیتی ہے کہ وہ اپنی مرضی کا آئین بنائے اور ہم کہیں مائی لارڈ؟
چیئرمین پی پی نے کہا کہ عدلیہ اور اسٹیبلشمنٹ نے ہر ہتھکنڈہ استعمال کیا کہ ہم برابری نہ لے سکیں، چوہدری افتخار نے ایسا نظام وضع کیا کہ کسی کو انصاف نہیں ملا ہاں جج کو مل جاتا ہے، سکھر جیل میں ہماری عورتیں بند کی گئیںِ، ہمارے والدین کو جیل میں رکھا گیا، ہمارے مقدمات سکھر سے اسلام آباد منتقل کردیے گئے اور آپ کہتے ہیں ہم کہیں مائی لارڈ۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا طریقہ مفاہمت کی سیاست کا ہے تو یہ سمجھتے ہیں ہم ہر ظلم بھول گئے؟ ہم حساب لیتے ہیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے وہ وقت آئے گا جب ہر ظلم کا جواب دینا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 18 اکتوبر کو حیدرآباد میں جلسہ کریں گے عوام کو دعوت ہے کہ ہمیں شرکت کریں وہاں ہم سب مل کر عدالتی اصلاحات کا مطالبہ کریں گے۔