اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات اور نامزد سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ آرٹیکل 63 اے کے آج کے فیصلے سے سپریم کورٹ نے آئینی ترمیم کے لیے راہ ہموار کردی، نئی آئینی عدالت میں جسے چیف جسٹس لگانے جارہے ہیں وہ بھی نظر آرہا ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ کا سیاہ دن ہے آج کا فیصلہ پاکستان کے آئین کے خلاف آیا ہے پی ٹی آئی کی نشستیں آج انہیں دینے کا فیصلہ آیا ہے جنہیں پاکستان کے عوام نے نامنظور کردیا تھا، آج کا فیصلہ آرٹیکل 8 کی بھی خلاف ورزی ہے، آج کے بعد اگر آئینی ترامیم ہوجاتی ہے تو جو کچھ ملک میں ہو رہا ہے سب آئینی ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترامیم کے بعد لوگوں کو اٹھا کر جیل میں ڈال دیا جائے گا اور سالہا سال ان کا کوئی پرسان حال نہیں ہوگا، یہ ریاست آج کس طرف جارہی ہے؟ یہ ایک تشویش ناک صورتحال ہے، نیشنل سیکیورٹی کے نام پہ آج سے اس ملک میں لوگوں کو اٹھایا جائے گا، آج کا یہ فیصلہ ترامیم کرنے والوں کے لیے راہیں ہموار کردے گا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ کسی بھی جماعت کو اگر کالعدم قرار دیا جاتا ہے تو وہ بھی اسی ترامیم کو بھیجا جائے گا، تین دن کی سماعت میں ایک فیصلہ دیا گیا جس پر بہت سے وکلاء اور ججز کو اعتراض تھا، اس کالے آئین کا ساتھ نہ دینے پر ہم مولانا فضل الرحمن کو مبارکباد دیتے ہیں، یہ پاکستان کے خلاف جرم ہے اور اس کا ساتھ آپ کو نہیں دینا۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ جو آئینی ترمیم ہورہی ہے اس کا خمیازہ سب کو بھگتنا پڑے گا، اگر کوئی ملٹری کورٹ گرفتاری کا حکم دیتی ہے تو ہائی کورٹ اس پر کچھ نہیں کرسکے گی یہ سب آئینی ترمیم کا وہ پیکیج ہے جس کے لیے سپریم کورٹ نے راہ ہموار کی ہے، نئی آئینی عدالت میں جس کو چیف جسٹس لگانے جارہے ہیں وہ بھی نظر آرہا ہے، یہ کٹھ پُتلی عدالت بنائی جارہی ہے 63 اے کا جو فیصلہ آیا ہے ہمیں اس پر تحفظات ہیں۔