خیبر پختونخوا حکومت نے لائف انشورنس سمیت 7فلیگ شب منصوبوں کی منظوری دے دی
Share your love
پشاور: خیبر پختونخوا حکومت نے تمام آبادی کے لیے لائف انشورنس سمیت 7 اہم فلیگ شپ منصوبے منظور کر لیے ہیں۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا سردار علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کے مشیر برائے خزانہ مزمل اسلم کے علاوہ متعلقہ محکموں کے انتظامی سیکریٹریز نے شرکت کی۔
منظور کیے گئے فلیگ شپ منصوبوں میں صوبے کی تمام آبادی کے لیے لائف انشورنس کی فراہمی، صوبائی حکومت کی اپنی اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام، سولرائزیشن پروگرام کا اجراء اور ہوم اسٹے ٹورازم اسکیم کا اجراء شامل ہے۔
دیگر فلیگ شپ منصوبوں میں پشاور ڈی آئی خان موٹروے کی تعمیر، 120 کلومیٹر لمبی ٹرانسمیشن لائن کی تعمیر اور تجارتی کوریڈور حب کی تعمیر اور ڈیبٹ منیجمنٹ فنڈ کا قیام شامل ہے۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ یہ فلیگ شپ منصوبے سال 2027 کے آخر تک مکمل کیے جائیں۔
صحت کارڈ اسکیم کے بعد لائف انشورنس اسکیم پی ٹی آئی حکومت کا سماجی تحفظ کا دوسرا اہم پروگرام ہوگا۔ اسکیم کے تحت خاندان کے سربراہ کی فوتگی پر ورثاء کو پانچ سے 10 لاکھ روپے ادا کیے جائیں گے۔ صوبائی حکومت صحت کارڈ اسکیم اور لائف انشورنس اسکیم کو پائیدار بنیادوں پر چلانے کے لیے اپنی ایک اسلامی تکافل انشورنس کمپنی کا قیام بھی عمل لائے گی۔
صوبائی حکومت بطور انٹرنیشنل ٹریڈ کوریڈور پشاور ڈی آئی خان موٹروے تعمیر کرے گی، 365 کلومیٹر طویل یہ موٹروے صوبے کے 12 اضلاع جبکہ خیبر پختونخوا کو پنجاب اور بلوچستان سے ملائے گا۔
اجلاس میں صوبائی حکومت کی اپنی ٹرانسمیشن لائن لائن تعمیر کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا، 120 کلومیٹر طویل 220 کے وی یہ ٹرانسمیشن لائن سوات سے چکدرہ تک بچھائی جائے گی۔ یہ ٹرانسمیشن لائن سوات اور دیگر ملحقہ علاقوں میں بننے والی صوبائی حکومت کے پن بجلی گھروں کی بجلی مقامی صنعتوں کو سستے نرخوں پر فراہم کرے گی۔ اس منصوبے کی تکمیل سے صوبائی حکومت کو سالانہ 54 ارب روپے کی آمدن حاصل ہوگی۔
افغانستان اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے بہتر انتظام و انصرام کے لیے طورخم میں ٹریڈ کوریڈور حب کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا، اس مقصد کے لیے پشاور میں ٹریڈ فیسیلیٹیشن سینٹر کے قیام کے علاوہ پشاور تا طورخم مال بردار ریلوے سروس بھی شروع کیا جائے گا۔
سولرائزیشن اسکیم صوبائی حکومت کا ایک اور فلیگ شپ منصوبہ ہوگا۔ اسکیم کے تحت کم آمدن والے گھرانوں کو سولر یونٹ فراہم کرنے کے علاوہ تمام سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کیا جائے گا۔
پہلے مرحلے میں 65 ہزار مستحق گھرانوں کو مفت سولر یونٹس فراہم کیے جائیں گے اور دوسرے مرحلے میں لوگوں کو آسان اقساط پر 65 ہزار سولر یونٹس فراہم کیے جائیں گے۔
ہوم اسٹے ٹورازم پروگرام کے تحت دور دراز سیاحتی علاقوں میں سیاحوں کو گھروں میں رہائش کا تصور متعارف کیا جائے گا، صوبائی حکومت لوگوں کو اپنے گھروں کے احاطے میں سیاحوں کو رہائشی سہولیات فراہم کرنے کے لیے قرضے فراہم کرے گی۔
مالیاتی امور کے بہتر نظم و نسق کے لیے صوبائی حکومت کے تحت ڈیبٹ مینجمنٹ فنڈ کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، صوبائی حکومت اس طرح کا فنڈ قائم کرنے والا پہلا صوبہ ہوگا۔
صوبائی حکومت کے قرضوں کے کل حجم کا کم سے کم پانچ فیصد اس فنڈ میں جمع کیا جائے گا جس کے ذریعے قرضوں کی اقساط کی بروقت واپسی کے ساتھ ساتھ اہم ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی دستیابی یقینی ہوگی۔ یہ فلیگ شپ منصوبے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل بنانے اور لوگوں کی معیار زندگی کو بہتر بنانے میں سنگ میل ثابت ہوں گے۔
وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ ان فلیگ شپ منصوبوں کا مقصد صوبے کے عوام کے سماجی تحفظ کو یقینی بنانا اور تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے، ان منصوبوں کی تکمیل سے صوبہ صنعتی، تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کا مرکز بنے گا اور صوبے میں معاشی انقلاب آئے گا، ہم نے صوبے کو مالی طور پر خود کفیل اور ایک ماڈل صوبہ بنانا ہے جس کے لہے معمول سے ہٹ کر کام کرنا ہوگا۔