اسلام آباد:پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس،صدر مملکت آصف علی زرداری نے دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کا منصوبہ یکطرفہ قرار دیتے ختم کرنے کا مطالبہ کردیا کہا،دریائے سندھ سے مزید نہریں نکالنے کے یکطرفہ فیصلے کی بطور صدر حمایت نہیں کرسکتا۔وفاقی اکائیوں کی مخالفت کے باوجود سندھ سے نہریں نکالنے سے وفاق پر دباوٴ بڑھ رہا ہے۔
صدر مملکت نے جمہوریت میں حکومت اور اپوزیشن کو کچھ لو کچھ دو کی پالیسی اختیار کرنے کی تجویز دے دی مسئلہ کشمیر و فلسطین کو حل کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ون چائنا پالیسی کی دوٹوک حمایت کردی ۔
پارلیمانی سال مکمل ہونے پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا ۔اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے مشترکہ اجلاس کی صدارت کی ۔جس سے صدر مملکت آصف علی زرداری نے 8 ویں بار خطاب کیا۔
وزیر اعظم شہباز شریف صدر کے خطاب کے دوران ایوان میں موجود رہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز ، وزیر اعلی سندھ مراد علی شاہ ،وزیر اعلی بلوچستان سرفراز بگٹی ،گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر گورنر خیبر پختونخوافیصل کریم کنڈی مشترکہ اجلاس میں شریک ہوئے اور مہمان گیلری میں بیٹھ کر صدر مملکت کا خطاب سنا۔
وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور ، گورنر سندھ کامران ٹسوری ، اور گورنر بلوچستان اجلاس میں شریک نہ ہوئے ۔مشترکہ اجلاس میں غیر ملکی سفیروں اور سفارتی حکام کے بڑی تعداد بھی موجود رہی اور اپوزیشن کے شور شرابے کے سبب ہیڈ فون لگا کرخطاب سنا ۔
صدر مملکت کی تقریر شروع ہوتے ہی اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا، نعرے لگائے جو پوری تقریر کے دوران جاری رہے۔پی ٹی آئی احتجاج سے ایوان مچھلی منڈی بنا جس کے باعث وزیر اعظم اور حکومتی اراکین کو صدر کی تقریرسننے کیلئے ہیڈ فون کا ستعمال کرنا پڑا۔
انہوں نے کہا کہ اس ایوان کو اپنی ذمہ داریوں کو سنجیدگی سے لینا چاہیے، یہ ایوان گورننس، خدمات کی فراہمی کے نتائج کو ازسرِ نو ترتیب دینے میں اپنا کردار ادا کرے، وزارتوں کو بھی اپنے وڑن اور مقاصد کو ازسرنو متعین کرنے کی ضرورت ہے، وزارتیں ادراک کریں کہ عوام کو درپیش اہم مسائل کو ایک مقررہ مدت میں حل کرنا ہوگا، جمہوری اداروں پر عوامی اعتماد بحال کرنے کیلئے ٹھوس فوائد پہنچانے کی ضرورت ہے، جمہوریت میں کچھ دینے اور لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔۔
صدر کا کہنا تھا کہ اراکین پارلیمنٹ اتحاد اور اتفاق کا سوچیں جس کی ہمارے ملک کو اشد ضرورت ہے، آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے لوگوں کو بااختیار بنائیں، اتفاق رائے سے قومی اہمیت کے فیصلے کریں، آگے بڑھنے کے لیے ٹیکس نظام میں بہتری ناگزیر ہے، پہلے سے ٹیکس ادا کرنے والوں بوجھ ڈالنے کے بجائے ہر اہل ٹیکس دہندہ قوم کی تعمیر میں حصہ لے۔
صدر مملکت نے پارلیمنٹ اور حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ اگلے بجٹ میں عوام کو حقیقی ریلیف فراہم کریں، حکومت کو آئندہ بجٹ میں تنخواہوں اور پنشن میں اضافے، تنخواہ دار طبقے پر انکم ٹیکس کم کرنے اور توانائی کی لاگت کم کرنے کے اقدامات کرنے چاہئیں، ہمیں ملازمتوں میں کمی سے بچنا چاہیے، ہماری توجہ نوکریاں پیدا کرنے اور تربیت یافتہ افرادی قوت کے نتیجہ خیز استعمال پر مرکوز ہونی چاہئیں۔
صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو جو بیرونی سپورٹ اور فنڈنگ مل رہی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری سیکیورٹی فورسز نے اپنی جانیں قربان کی ہیں، ہم دہشت گردی کو دوبارہ سر اٹھانے کی اجازت نہیں دے سکتے، قوم کو مسلح افواج پر فخر ہے انہوں نے ہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے خطوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، روزگار پیدا کرنا چاہیے۔
صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ایوان اور حکومت کی یک طرفہ پالیسیاں وفاق پر شدید دباوٴ کا باعث بن رہی ہیں، وفاقی اکائیوں کی شدید مخالفت کے باوجود حکومت کا دریائے سندھ کے نظام سے مزید نہریں نکالنے کا یکطرفہ فیصلہ، میں اس تجویز کی بطور صدر حمایت نہیں کر سکتا، وفاق کی اکائیوں کے درمیان متفقہ اتفاق رائے کی بنیاد پر قابل عمل، پائیدار حل نکالا جا سکے۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان اپنے دوست ممالک کے ساتھ معاشی و تجارتی تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا۔ انہوں نے چین، سعودی عرب، ترکی، متحدہ عرب امارات، امریکہ اور یورپی یونین کے ساتھ تعلقات کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔سیکیورٹی کے حوالے سے صدر مملکت نے کہا کہ دہشت گردوں کو دوبارہ سر اٹھانے نہیں دیا جائے گا اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں میں مزید اضافہ کیا جائے گا۔
صدر مملکت نے اپنے خطاب میں کشمیری عوام اور فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارتی اور اسرائیلی مظالم کے خلاف عملی اقدامات کرے۔صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کی سماجی و معاشی بہتری کے لیے اقدامات کیے جائیں گے، جبکہ نوجوانوں کے لیے تعلیم، روزگار اور کاروباری مواقع بڑھانے پر بھی توجہ دی جائے گی۔