لاہور: 26 ویں آئینی ترمیم پر سیاسی جماعتوں کے درمیان مشاورت کا عمل رات گئے تک جاری رہا، پاکستان مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور جمعیت علما اسلام کے درمیان مشترکہ مسودے پر اتفاق رائے ہوگیا۔
26 ویں آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کے حوالے سے جاتی امرا میں مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف کی میزبانی میں سیاسی جماعتوں کے قائدین کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں مولانا فضل الرحمان، وزیراعظم شہباز شریف اور صدر زرداری شریک ہوئے۔
مولانا فضل الرحمان جے یو آئی، صدر آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری پیپلزپارٹی کے وفد کے ہمراہ جاتی امرا پہنچے۔
ذرائع کے مطابق جاتی امرا میں نواز شریف اور شہباز شریف کی پارٹی کے سینئر رہنماوٴں سے ان کی ملاقات ہوئی، پھر مولانا فضل الرحمان سے ن لیگ کے وفد کی ایک گھنٹے سے زائد مشاورت ہوئی۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یوآئی آئینی ترمیم پر مشاورت کیلئے پی پی سے ملے گی، پی پی سے مجوزہ آئینی ترمیم پر اتفاق رائے کیا تھا، نوازشریف نے عشائیے میں دعوت دی تھی، صدر زرداری بھی آئے تھے۔
فضل الرحمان نے اعلان کیاکہ عدلیہ سے متعلق اصلاحات پر اتفاق رائے کرلیا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم پر بھی مشاورت کریں گے، ابتدائی ترمیم کو مسترد کیا تھا، اسے آج بھی مسترد کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومتی پارٹیوں سے جے یوآئی نے مذاکرات کئے، اہم مسائل پر تفصیل سے بات چیت کی تو ملک بھی بچے گا، آئین بھی بچے گا۔
پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کے شکرگزارہیں، پی پی اور جے یو آئی کے درمیان اتفاق ہوا تھا، آج تین جماعتوں پر اتفاق ہوا، آئینی عدالتوں کے ذریعے آئین کی بالادستی، فوری انصاف چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ اصلاحات کے بعدعوام کو نظر آئے گا کہ آئین کے دفاع کے لیے کیا کرتے ہیں، مناسب وقت پر مجوزہ ترمیم کو دونوں ایوانوں سے پاس کرائیں گے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ عدلیہ سے متعلق آئینی ترمیم پر تین پارٹیوں کا اتفاق رائے ہوچکا ہے، دیگر مجوزہ ترامیم سے متعلق آئندہ دنوں میں اتفاق ہوجائے گا۔
اس موقع پر مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ آج اسلام آباد پہنچ کر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کروں گا اور پی ٹی آئی قیادت کی رائے آئینی ترمیم میں شامل کریں گے۔
یادرہے کہ گزشتہ روز پیپلز پارٹی اور جے یو آئی کے درمیان آئینی مسودے پر اتفاق ہوچکا ہے۔