اسلام آباد:چیف جسٹس پاکستان اور اعلیٰ عدلیہ کے ججز اور انکے اہل خانہ کی تلاشی بارے تنازعہ، سیکرٹری ہوا بازی کو ترجمان سپریم کورٹ کی جانب سے خط ارسال کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور انکی اہلیہ کے ترکیہ پہنچنے پر حیرت انگیز طور پر خط میڈیا کو پہنچ گیاپوری سچائی آشکار کرنے کیلئے رجسٹرار سپریم کورٹ کا اکیس ستمبر کا خط بھی ظاہر کریں تاکہ غلط فہمیوں کا ازالہ ہو۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کا قاعدہ نہ ہی سپریم کورٹ نے بنایا نہ ہی مطالبہ کیا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ نے صرف اس فرق کی نشاندہی کی تھی کہ سپریم کورٹ ریٹائرڈ ججز کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ تھا لیکن موجودہ ججز کو نہیں تھا، آپکے خطوط نے یہ تضاد ختم کرتے ہوئے کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ اے ایس ایف اور نہ ہی حکومت پاکستان کو حفاظتی اقدامات کی خلاف ورزی کی فکر ہے، جو خط 66دن پہلے لکھا گیا تھا حسن اتفاق سے چیف جسٹس پاکستان کے بیرون ملک جانے کے فوری بعد منظر عام پر لایا گیا۔
متن میں مزید کہا گیا ہے کہ اہل خانہ کیلئے جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز ابھی تک وصول نہیں ہوئے،سولہ دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ خود اے ایس ایف کے مخصوص کمرے میں گئیں جہاں ایک خاتون افسر نے انکی تلاشی لی،
ایئر پورٹ پر نصب کیمروں سے اسکی تصدیق کی جاسکتی ہے۔
خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ مسز سرینہ عیسیٰ نے تلاشی سے استثنیٰ نہ مانگا نہ ہی دیا گیاچیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر وی وی آئی پی لاؤنج کی پیشکش کی جسے انھوں نے ٹھکرا دیا۔
چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے لگژری لیموزین کے استعمال سے بھی انکار کیا،لگژری لیموزین وی وی آئی پی افراد کو عین جہاز تک پہنچاتی ہے۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ اعلامیہ میں 21 ستمبر کا رجسٹرار کو لکھا گیا خط بھی جاری کردیا۔
21ستمبر کے خط کے متن کے مطابق ایئرپورٹ پر چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے ججز کو جسمانی تلاشی سے استثنیٰ کے سیکورٹی کارڈ جاری کیے گئے، سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس صاحبان اور ریٹائرڈ ججز اور انکی بیگمات کو تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز جاری کیے گئے۔
خط کے متن میں مزید کہا گیا ہے کہ حیرت انگیز طور پر موجودہ چیف جسٹس، سپریم کورٹ کے ججز اور انکی بیگمات کو تلاشی سے استثنیٰ کے کارڈز جاری نہیں ہوئے، امید ہے اس معاملے کو حل کیا جائے گا۔