اسلام آباد: ایف آئی اے میں سائفر و آڈیو لیک تحقیقات معاملہ،چیرمین پاکستان تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم کے روبرو پیش ہوگئے دو گھنٹے تک ٹیم کو بیان ریکارڈ کرایا اور سوالات کے جوابات دیئے ۔چیرمین پی ٹی آئی نے بھی سائفر کو حقیت قرار دیتے ہوئے قومی سلامتی کمیٹی اجلاسوں کے منٹس میں سب جواب موجود ہونے کا موقف دوہرا دیا.
سائفر و آڈیو لیک پر وفاقی کابینہ کی سب کمیٹی کے فیصلے کے تناظر میں ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم انکوائری جاری رکھے ہوئے ہے ۔
سابق وزیر اعظم عمران خان کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کا سائفر کے حوالے سے بیان سامنے آنےکے بعد ایف آئی اے کی انکوائری میں بھی تیزی آئی ہے اور ایف آئی اے انسداد دہشتگردی ونگ کی جانب سے طلب کیے جانے پر پی ٹی آئی کے چیرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان بھی ایف ایف آئی اے کی جوائنٹ انکوائری ٹیم کے روبرو پیش ہوئے اور دو گھنٹے سے زائد تک بیان ریکارڈ کروا تے ہوئے ٹیم کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔
چیرمین پی ٹی آئی کو دن 12 بجے طلب کیا گیا تھا لیکن وہ دو گھنٹے کی تاخیر سے دن دو بجے ایف آٰئی اے ہیڈکوارٹر پہنچے جہاں ان کی لیگل ٹیم اور کارکن بھی موجود تھے تاہم صرف چیرمین پی ٹی آئی اور ان کے ساتھ ایک جیمر والی گاڑی کو ایف آئی اے ہیڈکوارٹر جانے کی اجازت دی گئی۔
ذرائع کے مطابق چیرمین جوائنٹ انکوائری ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی سے انکے سابق پرنسپل سیکرٹری اعظم خان کے بیان سمیت دیگر حوالوں سے سوالات کیے۔
چیرمین پی ٹی آئی سے سائفر پر آڈیو لیک جس میں سائفر پر کھیلنے کی بات کی جارہی تھی کے بارے میں بھی سوالات کیے گئے۔
اسی طرح تحقیقاتی ٹیم نے اسد عمر اور شاہ محمود قریشی کے جوابوں سے سمیت سائفر مسودے کی گمشدگی اور آڈیو لیکس کے حوالے سے بھی کراس سوالات کےپوچھے ۔جے آئی ٹی نے سابق وزیر اعظم کے مختلف بیانات بارے بھی ان سے سوالات کیے ۔
ذرائع کے مطابق جواب میں سابق وزیراعظم کا موقف تھا کہ سائفر کے حوالے سے قومی سلامتی کمیٹی کے دونوں اجلاسوں کے منٹس موجود ہیں ایف آئی اے جے آئی ٹی نے تینوں رہنماؤں اور سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے بیانات کی روشنی میں مزید تحقیات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یاد رہے کہ ایف آئی کے ڈائریکٹر اسلام آباد زون کی سربراہی میں جوائنٹ انکوائری ٹیم جس میں پانچ افسران ایف آئی اے کے مختلف ونگز اور تین حساس اداروں سے ہیں پر مشتمل 8 رکنی سائفر و آڈیو لیک پر تحقیقات کررہی ہے ۔
انکوائری میں سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی ،سابق سیکرٹری جنرل اسد عمر اورسابق وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری اعظم خان سمیت سابق سیکرٹری خارجہ پہلے ہی بیانات ریکارڈ کراچکے ہیں ۔