اگر یہ ریاست سمجھتی ہے کہ ہم یہاں اسلام آباد پولیس کے دھمکی آمیز لہجہ، تشدد اور گرفتاری سے خوفزدہ ہونگے اور اپنے احتجاج کو ختم کریں گے تو یہ ریاست کی بچگانہ سوچ ہے۔
ہم نے بلوچستان میں اپنے پیاروں کی مسخ شدہ لاشوں کو کندھا دیا ہے، ہم نے اپنے دس دس نوجوانوں کے لاشوں کو ایک ساتھ دفنایا ہے، ہم نے اپنا بچپن پیاروں کے انتظار میں شدید تکلیف اور غم میں گزارا ہے، ہم نے اپنے ماؤں کی وہ تکلیف دیکھی جو ناقابل بیان ہے، ہم نے یتیم بچوں کو تکلیف دہ زندگیاں دیکھی ہے
اور آپ ہمیں یہاں تشدد اور گرفتاریوں سے ڈرانے کی کوشش کررہے ہو، تشدد اور گرفتاریوں سے وہ ڈرے جن کو کچھ کھونے کا ڈر ہو۔ ہم اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں، ہمارا سب کچھ ہمارے پیارے تھے جو آپ نے ہم سے چھین لیے اب ہمارے پاس کھونے کے لیے کچھ نہیں ہے۔
ہم اس جدوجہد کو بلوچ نسل کشی کے مکمل خاتمے تک جاری رکھے گے اور اس کے لیے ہر قسم کے قربانی دینے کو تیار ہے۔