اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کاکہنا ہے کہ کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کیلئے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے، امام حسین نے طاقت اور تعداد کم ہونے کے باوجود اسلام کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا۔
صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے یوم عاشورہ 10 محرم الحرام 1445ھ کے موقع پر قوم کے نام پیغام میں کہا کہ یہ معرکہ اسلام کی سربلندی کی خاطر ایک جدوجہد تھی جو امام حسین کے اصولی موقف ، غیر متزلزل بہادری اور قربانی سے عبارت ہے، اس جرت مندانہ عمل سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں ظلم اور غلط کام کے سامنے نہیں جھکنا چاہیے اور ناانصافی اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانی چاہیے، چاہے اس کے لیے کتنی ہی قیمت کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔
صدرمملکت نے کہا کہ عاشورہ کا مقدس دن اسلامی تاریخ میں بہت اہمیت رکھتا ہے، اس دن کربلا کے میدان میں حق وباطل کی لڑائی میں اسلامی اقدار کے تحفظ کی خاطر نواسہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ نے عظیم قربانی پیش کی۔
انہوں نے کہا کہ امام حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھی، جو اس پرآشوب دن میں ان کے شانہ بشانہ کھڑے تھے، ہمیں وفاداری، راستبازی اور حق و انصاف کیلئے جدوجہد کرنے والوں کا ساتھ دینے کی اہمیت سکھاتے ہیں، کربلا کی جنگ سے ہمیں بے لوثی اور عظیم تر بھلائی کیلئے قربانی کی اہمیت کا درس ملتا ہے، امام حسین نے طاقت اور تعداد کم ہونے کے باوجود اسلام کے اصولوں اور اقدار سے دستبردار ہونے سے انکار کر دیا۔
ڈاکٹر عارف علوی کا کہنا تھا کہ عاشورہ کے موقع پر ہمیں مختلف مکاتبِ فکر کے درمیان مکالمے اور افہام و تفہیم کی اہمیت کو بھی یاد رکھنا چاہیے، آئیں، ہم اسلام کے بنیادی اصولوں ہمدردی، رواداری، مشاورت اور سماجی انصاف کے فروغ کیلئے اپنے عزم کی تجدید کریں، آئیے، ہم امام حسین? کی تعلیمات کو اپنائیں اور ان کی جرات اور استقامت کو اپنی زندگیوں میں نقل کرنے کی کوشش کریں۔
صدر مملکت نے کہا کہ میں تمام پاکستانیوں سے اپیل کرتا ہوں کہ ہم متحد ہو کر اور اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر یکجا قوم بن کر ملکِ پاکستان کی ترقی کیلئے کام کریں، آئیے ہم ایک بن کر کھڑے ہوں، ان اقدار کو برقرار رکھیں جن کی امام حسین کی قربانی نمائندگی کرتی ہے، اللہ تعالی ہمیں امام حسین کی قربانیوں سے سبق حاصل کرنے اور ہمت، استقامت اور دلیری کے ساتھ آگے بڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔