Home sticky post 6 خضدار حملہ ناقابل برداشت ہے، بھارتی پراکیسز باز آ جائیں،اسحاق ڈار

خضدار حملہ ناقابل برداشت ہے، بھارتی پراکیسز باز آ جائیں،اسحاق ڈار

Share
Share

اسلام آباد: نائب وزیراعظم ووزیرخارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ خضدار حملہ ناقابل برداشت ہے، بھارتی پراکیسز باز آ جائیں، ہمیں دہشت گردی کے مسئلے پر بیٹھ کر لائحہ عمل متعین کرنا ہے۔پاکستان اور اس خطے سے دہشتگردی ختم کرنا بہت ضروری ہے، دورہ چین کے دوران بھی دہشتگردی کا معاملہ زیر بحث آیا۔

چیئرمین سید یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت سینیٹ اجلاس ہوا جس میں سانحہ خضدار میں معصوم بچوں کی شہادت پر دعائے مغفرت کی گئی، ایوان میں سینیٹر شہادت اعوان نے دعا کرائی۔
سینیٹر آغا شاہزیب درانی نے سینیٹ اجلاس میں سانحہ خضدار پر بحت کیلئے وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک پیش کی، جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لیا جس کے بعد وقفہ سوالات کا ایجنڈا آج کے اجلاس کی کارروائی سے معطل کر دیا گیا۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ خضدار میں سکول بس پر حملہ قابل مذمت ہے، بھارتی پراکسیز کو باز آجانا چاہیے، بھارت کی فضا اور زمین پر جو حالت ہوئی اس پر ان کو سبق سیکھنا چاہیے، ہمیں دہشتگردی کے مسئلے پر بیٹھ کر لائحہ عمل متعین کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اے پی ایس واقعہ میں بھی ہم نے دلخراش مناظر دیکھے، بلیم گیم میں نہیں پڑنا چاہتا، ماضی میں ہم نے بارڈرز کھول کر 40 ہزار لوگوں کو آنے دیا، ماضی میں یہاں دہشتگردوں کو لا کر بسایا گیا، پاکستان اور اس خطے سے دہشتگردی ختم کرنا بہت ضروری ہے، دورہ چین کے دوران بھی دہشتگردی کا معاملہ زیر بحث آیا۔
اس موقع پر نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے افریقہ فرینڈ شپ سے متعلق قرارداد پیش کی اور کہا کہ افریقی ممالک نے اپنی آزادی کی کامیاب تحریکیں چلائیں، پاکستان افریقی ممالک کی آزادی کی تحریک کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن فورس کا اہم رکن ہے، پاکستان امن دستوں نے افریقہ میں قیام امن کیلئے اہم کردارادا کیا، روانڈا، گھانا، ایوری کوسٹ سمیت مختلف ممالک میں افریقی برادرز کی خدمت کی، 25 مئی کو پاکستان۔افریقہ دوستی کے دن کے طورپر منایا جائے گا، پاکستان اورافریقہ کے درمیان پارلیمانی سفارتکاری کو فروغ دیا جائے گا۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ خضدار حملے کے پیچھے بھارت ہے، بھارت دہشتگردوں کو پیسہ اور ٹریننگ دے رہا ہے، بھارت کو سبق مل گیا وہ ہمیں زیر نہیں کر سکتا، بھارت کو ہم نے جواب دیا ہے، بھارت کے تمام حربے ناکام ہوچکے۔
انہوں نے کہا کہ بچیوں کے خون سے جو انقلاب اٹھے گا وہ بھارت کیلئے اورزیادہ نقصان دہ ہوگا۔
عرفان صدیقی کا مزید کہنا تھا کہدہشتگردوں کو کچلنے میں کوئی دورائے نہیں ہونی چاہیے، دہشتگردوں کو کچلیں گے، ان کو مذاکرات کی میز پر نہیں لا سکتے، اختلاف کا مطلب یہ نہیں کہ دشمن سے رابطے کر کے جنگ کریں، بھارت وہ دشمن ہے جسے دشمنی کا بھی سلیقہ نہیں، نام نہاد ناراض لوگ حقوق کی جنگ نہیں لڑ رہے۔
سینیٹر شیری رحمان نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ خضدار واقعے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے، معصوم بچیوں کو نشانہ بنانا غیر انسانی فعل ہے، معصوم بچیوں کو سکول جاتے ہوئے شہید کیا گیا، خضدار میں اے پی ایس جیسا دوسرا واقعہ کرنے کی کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ 2008میں شہید بینظیر بھٹو کے قافلے پر بھی دہشتگردی کا بڑا واقعہ کیا گیا، ٹی ٹی پی ،بی ایل اے کو بھارت کی جانب سے فنڈنگ ہو رہی ہے، دہشتگردوں کے خلاف بے رحم آپریشن کی ضرورت ہے۔
شیری رحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کی، بھارت پہلگام اور پلوامہ سمیت بہت سے دہشتگردی کے واقعات میں ملوث ہے، ہم ایک بہادر اور غیرت مند قوم ہیں۔
سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ معصوم بچوں کی شہادت کا دلخراش واقعہ پیش آیا، روایتی جنگ میں شکست کے بعد بھارت کے آگاہ کاروں نے خضدار میں بچوں کو شہید کیا، دہشتگردوں کو جواب دینے کا وقت آگیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعہ کی بنیاد پر پاکستان پر حملہ آور ہونے کے پیچھے ایک شدت پسند سوچ کارفرما ہے، آر ایس ایس کے خواب کا حصول بی جے پی نے حاصل کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ریاست پاکستان قائداعظم اور علامہ اقبال نے تشکیل دی، حالیہ دنوں میں فیلڈ مارشل عاصم منیر نے دو قومی نظریے پر گفتگو کی، یہ ان کے ذہن کی چیز نہیں بلکہ ایک تاریخ تھی، اس کی آر ایس ایس کو بہت تکلیف ہوئی۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے سید عاصم منیر کو فیلڈ مارشل کا اعزاز دینا قابل تحسین ہے۔
سینیٹر ایمل ولی خان نے اے پی ایس سانحے کے بعد بننے والے نیشنل ایکشن پلان پر عدم عملدرآمد پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اگر نیشنل ایکشن پلان پر عمل نہیں ہوگا تو ایسے واقعات ہوتے رہیں گے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا اْن افسران کے خلاف کوئی کارروائی ہوگی جنہوں نے اس پالیسی پر عمل نہیں کیا؟ پچاس سال میں یہ طے نہیں ہو سکا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، یہ بھی طے نہیں ہو سکا کہ یہ دہشتگرد ہیں یا سٹریٹیجک اثاثے؟
انہوں نے کہا کہ بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے عوام اب پراکسی جنگوں سے تنگ آ چکے ہیں، ہمیں امن امریکا یا سعودیہ سے نہیں، اپنے دفاعی ادارے سے چاہیے، ایسے شاید جانوروں کو بھی نہ مارا جائے جیسے ہمارے معصوم بچوں کو شہید کیا گیا، وفاق میں 50، 60 وزارتیں بیٹھی کیا کر رہی ہیں؟
سینیٹر ایمل ولی نے خطے میں امن کی پالیسی اپنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں ایران اور افغانستان سے بات کرنی چاہیے، اور مفروضوں سے نکل کر تجارت کی طرف جانا ہوگا۔
ایمل ولی خان نے گزشتہ روز چیئرمین پی ٹی اے کے متنازع ریمارکس پر احتجاج کا معاملہ بھی اجلاس میں اٹھایا، جس پر چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوا دیا اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی رائے طلب کرلی۔

Share
Related Articles

پانی کی ترسیل روکنا ہمارے لیے اعلانِ جنگ کے برابر ہوگا،بھارتی آبی جارحیت پر بلاول بھٹو کا دو ٹوک موقف

واشنگٹن :پاکستان کے پارلیمانی وفد کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری کاواشنگٹن کے...

پاکستان امن کا خواہش مند ، مودی عالمی برادری سے بھی جھوٹ بول رہا ہے،بلاول بھٹو زرداری

نیویارک:پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے ایک بار پھر...

کشمیریوں کی بہادرانہ جدوجہد کو کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا،فیلڈ مارشل

راولپنڈی : فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ مسئلہ...

وزیر داخلہ کا فرنٹیئر کور خیبرپختونخوا کے ہیڈکوارٹر وانا کا دورہ، جوانوں کے ساتھ عید منائی

وانا:وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے عیدالاضحیٰ کے موقع پر فرنٹیئر کور...