لاہور:پنجاب حکومت نے آئندہ مالی سال2025-26 کے لیے 5335 ارب روپے کے ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا۔صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے پنجاب اسمبلی میں بجٹ پیش کیا۔ آئندہ مالی سال 2025-26کے لیے ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 1240 ارب روپے رکھا گیا ہے جو کہ گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 47.2 فیصد زیادہ ہے اور اسے صوبے کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ قراردیا جا رہا ہے ،ٹیکس ریونیو کی مد میں وصولیوں کا ہدف 524.7 ارب روپے اور نان ٹیکس ریونیو وصولیوں کی مد میں 303.4 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے ۔وفاق کی جانب سے پنجاب کا حصہ 4062.2 ارب روپے رکھا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں جاری اخراجات پر 2706.5ارب روپے خرچ ہوں گے،جبکہ کیپٹل اخراجات 590.23 ارب روپے ، ہدف شدہ سبسڈیز پر 72.27 ارب روپے خرچ ہوں گے۔آئندہ مالی سال کے لیے 679.8 ارب روپے جاری اور سروسز فراہمی کے لیے مختص کئے گئے ہیں ،ایف بی آر کی جانب سے پنجاب کو4062.2 ارب روپے ملیں گے ۔وزیر خزانہ نے کہاکہ صوبائی محصولات کا تخمینہ 828.1 ،جاری اخراجات کا تخمینہ 2706.5 ارب روپے ،کیپٹل اخراجات کی مدمیں 590.23 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے لیے پنجاب ریونیو اتھارٹی کی طرف سے وصولیوں کا ہدف 340 ارب رکھا گیا ہے،سبسڈیز کی مد میں 72.27 روپے رکھے گئے ہیں ،جبکہ تعلیم کے شعبہ کے لیے 811.8 ارب روپے ، صحت کے لیے مجموعی طور پر 630.5 ارب روپے ،لوکل گورنمنٹ کے لیے 411.1 ارب روپے،تعمیرات کے لیے 335.5 ارب روپے ،تحفظ عامہ اور پولیس کے لیے 299.3 ارب روپے ،زراعت کے لیے 129.8 ارب روپے رکھے گئے ہیں ۔
جاری خدمات کے شعبہ کے حوالے سے وزیر خزانہ نے بتایا کہ پی ایف سی کے لیے گزشتہ مالی سال 857.4 ارب روپے مختص کئے گئے تھے جو بڑھا کر 934.2 ارب روپے کر دیے گئے ہیں،اسی طرح خدمات کی فراہمی پر گزشتہ مالی سال 722 ارب روپے خرچ کئے گئے تھے جس میں اضافہ کر کے آئندہ مالی سال کے لیے اس کا حجم 679.8 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی مد میں گزشتہ مالی سال 603 ارب روپے رکھے گئے تھے جو رواں مالی سال 630.33 ارب روپے رکھے گئے ہیں ،اسی طرح پنشن کی مد میں گزشتہ مالی سال کے دوران 451.4ارب روپے مختص کئے گئے تھے جبکہ آئندہ مالی سال کے لیے اسے بڑھا کر 462.2 ارب روپے کر دیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ صوبائی محصولات جس میں ٹیکس اور نان ٹیکس ریو نیو شامل ہے ان میں پنجاب ریونیو اتھارٹی کی جانب سے 340 ارب روپے ،توانائی اور مواصلات ،انرجی و ٹرانسپورٹ کی مد میں 9.7 ارب روپے ،بورڈ آف ریونیو کی جانب سے 105ارب روپے ،ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی مد میں 70 ارب روپے ،نان ٹیکس کی مد میں 303.445 ارب روپے ملیں گے جس کا کل تخمینہ 828.145 ارب روپے بنتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں حکومت پنجاب نے زراعت پر سبسڈی کے لیے 22 ارب روپے ،ٹرانسپورٹ سبسڈی کے لیے 40 ارب روپے ،مفت ادویات کی مد میں 79.5 ارب روپے اور رمضان پیکج کی مد میں 35ارب روپے کی سبسڈی دینے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہاکہ آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اور پنشن میں 5 فیصد اضافہ تجویز کیا گیا ہے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ حکومت پنجاب نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے لیے 150 ارب روپے مختص کئے ہیں جبکہ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ گرانٹ کے تحت وزیر اعلی پنجاب کے ویژن کے تحت لوکل گورنمنٹ کے لیے 150 ارب مختص کئے گئے ہیں اور25 ارب روپے کی خطیر لاگت سے وزیر اعلی پنجاب ڈویلپمنٹ پروگرام متعارف کروایا جا رہا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ نے کہاکہ ہماری حکومت کا سیاسی و یژن ایک ایسے پنجاب کی تشکیل ہے جہاں ہر شہری کو صحت تعلیم ، روزگار اور تحفظ میسر ہو، جہاں ترقی صرف بڑے شہروں تک محدود نہ ہو بلکہ دیہی اور پسماندہ علاقوں تک بھی یکساں پہنچے۔ اللہ تعالی کے فضل و کرم سے ہم نے ایک ایسے نظام حکومت کی بنیاد رکھی ہے جو معاشرے کے تمام طبقات کو براہ راست ریلیف مہیا کر رہا ہے۔ان میں نوجوان طلبا، کسان ، صنعت کار، اقلیتیں ، خصوصی افراد، ہنر مند بچیاں اور بچے ، مزدور، مریض بھی شامل ہیں۔ یہی وژن آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تشکیل میں ہمارے لئے مشعل راہ بنا جس کے ذریعے ہم نے وسائل کی منصفانہ تقسیم، غربت کے خاتمے اور روزگار کے یکساں مواقع کی فراہمی کو اپنی بجٹ کی حکمت عملی کا مرکز بنایا ہے۔
مجتبی ٰشجاع الرحمن نے کہاکہ دانشمندانہ معاشی حکمت عملی کے تحت صوبائی سطح پر کی گئی مربوط کاوشوں کے نتیجے میں گزشتہ ایک سال کے دوران ملکی جی ڈی پی کی شرح نمو میں اضافہ ہوا، جو کہ اب 27 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔مہنگائی کی شرح4.7فیصد کے ساتھ پچھلی کئی دہایوں کی کم ترین سطح پر آگئی ہے، جبکہ شرح سود 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد ہوگئی ہے۔ ان پالیسی اقدامات کے نتیجے میں ترسیلات زر بڑھ کر 31.2 ارب ڈالر ہو چکی ہیں جو کہ پچھلے سال کی نسبت 31 فیصد زائد ہیں۔ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 1.9 ارب ڈالر کے سرپلس میں بدل چکا ہے اور زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ کر 16.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئے ہیں جو کہ مستحکم ہوتی ملکی معیشت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔