لاس اینجلس:امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر لاس اینجلس میں لگی آگ پر 6 روز بعد بھی قابو نہ پایا جا سکا۔ تیز ہواوٴں کے تھپیڑوں کے باعث فائرفائٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقائی حکام نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے اور دھوئیں کے باعث دور دراز علاقوں میں بھی ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے ہیں۔
امریکی میڈیا کے مطابق لاس اینجلس کے جنگلات سے شروع ہو کر وسیع رقبے کو اپنی لپیٹ میں لینے والی آگ سے ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی ہے جبکہ 16 افراد لاپتا ہیں۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ آگ پر مکمل قابو پانے میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔ آگ بجھانے کے آپریشن میں سیکڑوں فائرانجینئرز، ہزاروں فائر فائٹرز، واٹر ٹینکر اور 60 طیارے حصہ لے رہے ہیں۔
رپورٹس کے مطابق لاس اینجلس میں لگی آگ کو مشرقی علاقے کی طرف پھیلنے سے روکنے کے لیے طیاروں سے پانی اورآگ بجھانے والے مادے کا اسپرے کیا جارہا ہے۔ تیز ہواوٴں کے تھپیڑوں کے باعث فائرفائٹرز کو مشکلات کا سامنا ہے۔ علاقائی حکام نے پبلک ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان کیا ہے اور دھوئیں کے باعث دور دراز علاقوں میں بھی ہزاروں افراد کو اپنے گھر چھوڑنا پڑے ہیں۔
امریکہ کے محکمہ موسمیات (نیشنل ویدر سروس) خبردار کیا ہے کہ سانتا اینا کی تیز ہوائیں صورتحال کو خراب کر سکتی ہیں۔ لاس اینجلس اور وینٹورا کاوٴنٹیز میں پیر کے آخر سے منگل کی صبح تک 30 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلنے کا امکان ہے جن کی رفتار کسی بھی وقت 70 میل فی گھنٹہ ہو سکتی ہے۔
شدید موسمی حالات کے باعث آگ کے مسلسل بڑھنے کا خدشہ ہے۔ آگ کے باعث اب تک ایک لاکھ افراد نقل مکانی پرمجبور ہوچکے ہیں اور ہالی ووڈ اسٹارز سمیت درجنوں مہنگے مکانات راکھ کا ڈھیر بن چکے ہیں۔