وزیر خزانہ اسحاق ڈار کاکہناہے کہ ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا۔ ایک ہزار ارب روپے سالانہ پاور سیکٹر پر سبسڈی نہیں دے سکتے اور نہ دینی چاہیے، اس شعبے کو دیکھ رہے ہیں کوشش ہے بہتری ہو انتخابات کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اگر اس پر کچھ کرسکے تو دیکھ سکتی ہے۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ اگلے مالی سال کیلئے ساڑھے تین فیصد جی ڈی پی کا ہدف باآسانی حاصل ہوجائے گا، آئی ایم ایف نے بھی کہا ہے پاکستان کی جی ڈی پی ساڑھے تین فیصد رہے گی۔آئندہ بجٹ میں قرضوں اور سود کی ادائیگی کیلئے سب سے زیادہ رقم مختص کی گئی ہے ، اللہ کرے ہم قرضوں اور ان پر سود کی ادائیگیوں میں کمی کرسکیں۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر میں بہت صلاحیت ہے، بڑی جلدی آئی ٹی کے حوالے سے اسپیشل زون کے قیام پر کام ہوگا ایک ہزار ارب روپے سالانہ پاور سیکٹر پر سبسڈی نہیں دے سکتے اور نہ دینی چاہیے، اس شعبے کو دیکھ رہے ہیں کوشش ہے بہتری ہو، انتخابات کے بعد جو بھی حکومت آئے وہ اگر اس پر کچھ کرسکے تو دیکھ سکتی ہے۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ ائیرپورٹ آوٴٹ سورس کرنے پر کام کررہے ہیں، 12 کمپنیاں اس عمل میں حصہ لینا چاہتی ہیں، توقع ہے جولائی میں ایک ائیرپورٹ کو آوٴٹ سورس کرنے کے لیے بڈز مانگ لی جائیں۔جبکہ پٹرول اسکیم 800 سی سی تک والی گاڑیوں کیلئے تھی، مگر ہم چونکہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے پراسیس میں ہیں اس لیئے یہ کسی جگہ ہضم نہیں ہورہی جس کی وجہ سے تعطل کا شکار ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ جن اداروں میں کم سے کم اجرت نہ دینے کی شکایت ہوگی حکومت اس پر حرکت میں آئے گی، کم از کم اجرت کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے سول سوسائٹی کو کردار ادا کرنا چاہیے۔اسحاق ڈار نے زوردیا کہ ملک میں زرعی انقلاب آسکتا ہے اس شعبے میں ہے صلاحیت ہے، بجٹ میں زرعی بیجوں پر ڈیوٹی ،ٹیکس سے چھوٹ دی ہے۔