امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم سے ٹیلیفونک گفتگو میں واضح کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ نیوکلیئر معاہدے تک پہنچنے کے لیے سفارتی راستے کو ترجیح دے رہے ہیں اور اس وقت کسی بھی قسم کی فوجی کارروائی کے حامی نہیں ہیں۔
ذرائع کے مطابق اس گفتگو میں ایران پر فوجی دباؤ ڈالنے کی ضرورت پر زور دیاگیا مگرصدر ٹرمپ نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا۔
امریکی حکام کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ وہ ایرانی قیادت کے رویے سے ناخوش ہیں، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ ایران کو مذاکرات کے ذریعے معاہدے پر آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب کیمپ ڈیوڈ میں امریکی صدر اور ان کی خارجہ پالیسی ٹیم نے ایران کے نیوکلیئر پروگرام اور غزہ کی صورتحال پر تفصیلی غور و خوض کیا۔ ٹرمپ ان دونوں مسائل کو ایک بڑے علاقائی فریم ورک میں حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔