اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں سیکرٹری توانائی نے آئی ایم ایف کی جانب سے دباوٴ کا اقرار کر لیا۔انہوں نے کہا کہ جو بھی آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہوں گی عوام پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا۔
سیکرٹری توانائی نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ گردشی قرضے کو ہم بڑھا نہیں سکتے، آئی ایم ایف کا ہم پر بہت پریشر ہے، گردشی قرضے پر جو سود آرہا ہے وہ عوام پر پاس کرنا ہے، جو بھی آئی پی پیز کو ادائیگیاں ہوں گی عوام پر ہی بوجھ ڈالا جائے گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ ہم اب آرام سے نہیں بیٹھ سکتے، صارفین پر ہی سارا بوجھ ڈالنا ہے، جو باتیں ممبران بجلی کے نرخوں کے بارے میں کر رہے ہیں آئی ایم ایف کے ساتھ وہی ساری باتیں ہم کرتے ہیں لیکن وہ مانتے نہیں۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں کے الیکٹرک کی جانب سے مہنگی بجلی پیدا کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔
سیکرٹری پاور نے بتایا کہ کے الیکٹرک کی ساری بجلی تھرمل سے بنتی ہے، اگر کے الیکٹرک کو حکومت سبسڈی نہ دے تو ہوسکتا ہے وہاں یونٹ 80 روپے تک پہنچ جائے۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ سی ای او کے الیکٹرک نے بتایا ہے کہ اگر ہم ایل این جی سے بجلی پیدا کرینگے تو 40 روپے یونٹ ہوگا جیسے ہی گیس سستی ہوگی تو بجلی بھی سستی ہو جائے گی۔