Home sticky post 4 مشتعل مظاہرین کی شیخ حسینہ کی تاریخی رہائش گاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ ،آگ لگادی

مشتعل مظاہرین کی شیخ حسینہ کی تاریخی رہائش گاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ ،آگ لگادی

Share
Share

ڈھاکہ :بنگلہ دیش میں مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے شیخ مجیب کی یادگار اور معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کی تاریخی رہائش گاہ میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور آگ لگادی۔رات گئے تک کم از کم ایک کرین اور ایک ایکسکیویٹر موقع پر پہنچا، اس دوران عمارت کے کچھ حصے منہدم ہو گئے۔

برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بدھ کی رات ہزاروں افراد نے دارالحکومت ڈھاکا ایک ریلی نکالی اور مارچ کیا جسے بلڈوزر پروسیشن” کا نام دیا گیا۔
اس جلوس کا مقصد شیخ حسینہ کے مرحوم والد اور بنگلہ دیش کی علیحدگی کی تحریک کے رہنما شیخ مجیب الرحمان کے گھر کو گرانا تھا جنہوں نے 1971 میں پاکستان سے ملک کی علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
مارچ کے آغاز اور مظاہرین کے اشتعال کی وجہ شیخ حسینہ کا اپنی جماعت عوامی لیگ پارٹی کے حامیوں سے بھارت سے تقریر کرنے کا منصوبہ سامنے ا?نے کے باعث ہوا، وہ اپنی 15 سال سے جاری حکمرانی کے خلاف طلبا کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے بعد بھارت فرار ہونے پر مجبور ہوگئیں اور وہاں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق مظاہرین رات 8 بجے گھر کے قریب جمع ہونا شروع ہوئے، اس موقع پر عمارت میں گھسنے سے پہلے مظاہرین میں سے کچھ نے لاٹھیاں، ہتھوڑے، بیلچے اور دیگر اوزار اٹھائے ہوئے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیاکہ عمارت کی بالائی منزل پر رات 9 بج کر 30 کے قریب آگ لگادی گئی، رات گئے تک کم از کم ایک کرین اور ایک ایکسکیویٹر موقع پر پہنچا، اس دوران عمارت کے کچھ حصے منہدم ہو گئے۔
مقامی میڈیا کے مطابق عوامی ہجوم کی جانب سے عوامی لیگ پر پابندی کا بھی مطالبہ کیا، منظر عام پر آنے والی ویڈیوز میں گھر کی ایک منزل پر آگ کے شعلے دکھائی دے رہے تھے۔
مقامی میڈیا کے مطابق سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی آن لائن تقریر کے بعد عوامی لیگ کے خلاف احتجاج شروع ہوا، ڈھاکہ ٹریبیون نے رپورٹ کیا کہ سوشل میڈیا پر مطالبہ کیا گیا تھا کہ اگر شیخ حسینہ آن لائن تقریر کرتی ہیں توشیخ مجیب الرحمان کی دھانمنڈی 32 میں واقع رہائش گاہ کی طرف “بلڈوزر جلوس” لے جایا جائے، رات 8 بجے کے قریب مظاہرین ایک ریلی کی شکل میں شیخ مجیب کی رہائش گاہ پہنچے، عوام مین گیٹ کو توڑتے ہوئے زبردستی اندر گھس گئے، مظاہرین نے رہائش گاہ میں موجود شیخ مجیب الرحمان کی تصاویر کو بھی نذ ر ا?تش کردیا۔
امتیازی سلوک مخالف اسٹوڈنٹ موومنٹ کے کنوینر حسنات عبداللہ نے فیس بک پر پوسٹ کیاکہ آج رات، بنگلہ دیش کی سرزمین فاشزم سے آزاد ہو جائے گی۔
مظاہرین نے اس موقع پر کہا کہ شیخ مجیب الرحمان کا خاندان آمریت اور فسطائیت کی علامت ہے، بنگلہ دیش سے مجیب ازم کے فاشزم کے ہر نشان کو مٹا دیا جائے گا۔
مظاہرین کی جانب سے شیخ حسینہ واجد کو واپس لا کر پھانسی دینے کا مطالبہ بھی کیا گیا، ڈھاکہ ٹریبیون کے مطابق دیگر شخصیات، بشمول انقلاب منچہ کے کنوینر اور جاتیو ناگورک کمیٹی کے رکن شریف عثمان ہادی نے بھی حملے کی وارننگ پوسٹ کی، گزشتہ سال 5 اگست کوبھی مظاہرین نے شیخ مجیب کی رہائش گاہ پر حملہ کیا اور کچھ حصیکو آگ لگا دی تھی۔
یہ گھر بنگلہ دیش کی تاریخ میں ایک علامتی حیثیت رکھتا تھا کیونکہ شیخ مجیب نے یہاں سے نام نہاد تحریک آزادی کی قیادت کی تھی، شیخ حسینہ کے دور حکومت میں اسے ایک عجائب گھر میں تبدیل کر دیا گیا تھا، جہاں عالمی رہنما سرکاری پروٹوکول کے تحت دورہ کرتے تھے۔
بنگلہ دیش میں انقلاب اور حکومتی تبدیلی کے بعد سے شیخ حسینہ واجد کی عوامی لیگ تاحال زیرعتاب ہے، شیخ حسینہ کیخلاف عوامی غصہ اب بھی برقرار ہے اور عوام کی جانب سے احتجاج کیے جاتے ہیں شیخ حسینہ گزشتہ سال اگست میں بنگلہ دیش سے بھارت فرار ہو گئی تھیں۔

Share
Related Articles

صدر ٹرمپ کافلسطینیوں کو ان کی زمین سے ہٹانے سے متعلق بیان ناانصافی پر مبنی ہے، ترجمان دفتر خارجہ

اسلام آباد:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان...

رمضان شوگر ملزکیس، شہباز شریف اور حمزہ شہباز بری

لاہور :اینٹی کرپشن عدالت لاہور نے رمضان شوگرملز کرپشن کیس میں وزیراعظم...