اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی اقبال آفریدی نے کے الیکٹرک کی نمائندہ خاتون کے لباس کو قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے اجلاسوں میں ایس او پیز بنانے کا مطالبہ کردیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا رکن اسمبلی محمد ادریس کی زیر صدارت اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں کے الیکٹرک کی جانب سے خاتون عہدے دار بھی موجود تھیں۔
پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی اقبال آفریدی نے ان کے لباس پر اعتراض کیا اور کہا کہ کے الیکٹرک کی خاتون جس لباس میں اجلاس میں شریک تھیں وہ قابل اعتراض ہے، اس طرح کے لباس میں اجلاس میں شرکت نہیں ہونی چاہیے، اجلاس میں خواتین کے لباس کے لیے بھی ایس او پیز ہونے چاہئیں۔
چیئرمین کمیٹی نے اقبال آفریدی سے اس معاملے پر معذرت کی۔
دوسری جانب اقبال خان آفریدی پر سیاسی جماعتوں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ نائب صدر پیپلز پارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ ایک خاتون کے لباس پر اعتراض افسوسناک ہے، وہ خاتون اپنی قابلیت اور اہلیت کی وجہ سے اس مقام پر پہنچی ہونگی جس کا کمیٹی رکن کو احترام کرنا چاہیے تھا، مرد ارکان اسمبلی کو خواتین کے لباس پر ’’پولیس مین‘‘ کس نے بنا دیا؟
شیری رحمان نے کہا کہ اقبال آفریدی کا خاتون کے لباس پر غیر ضروری اعتراض ایک ایسی ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جو تنگ نظری اور صنفی امتیاز پر مبنی ہے، ایسے اعتراضات قدامت پسند اور پدرشاہی سوچ کو ظاہر کرتے ہیں جو خواتین کے لباس کو تنقید کا نشانہ بنا کر انہیں قابو میں رکھنے کی کوشش کرتی ہے، خواتین کو مکمل حق حاصل ہے کہ وہ اپنے پسندیدہ اور آرام دہ لباس میں کسی بھی پیشہ ورانہ ماحول میں شرکت کرسکی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کی سوچ پاکستان میں صنفی مساوات کے حصول کی راہ میں رکاوٹ بنتی ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ خواتین کو ان کے خیالات اور خدمات کی بنا پر پرکھا جائے نہ کہ ان کی ظاہری شکل یا لباس کی بنا پر۔
وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ خواتین کو ہراساں کرنا کسی بھی صورت قابل قبول نہیں، قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پیش آئے واقعے کی مذمت کرتے ہیں، تحریک انصاف خواتین کیلئے تحریک ناانصاف بن چکی ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ تحریک انصاف اقبال آفریدی کے خلاف ایکشن لے، پہلے ہی ہمارے معاشرے میں خواتین کو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ تحریک انصاف کی فسطائیت ہے جو کھل کر باہر آ رہی ہے، انصاف کا تقاضا ہے کہ اس حملے پر اقبال آفریدی کی پارٹی رکنیت معطل ہونی چاہیے۔