پاکستان تحریک انصاف اپنے بڑے جلسوں کے باعث اپنی ایک الگ پہچان رکھتی ہے، تاہم 8 فروری کے بعد سے 5 مرتبہ مختلف تاریخوں میں اسلام آباد میں پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے بڑے جلسے ک اعلان کیا گیا تاہم ایک مرتبہ بھی جلسے کا انعقاد نہ ہو سکا، اس مرتبہ بھی آج 22 اگست کو جلسے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم آج صبح پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں مذہبی جماعت کے احتجاج سے متعلق آگاہ کیا، جس پر بانی پی ٹی آئی نے ہدایت کی کسی بھی انتشار سے بچنے کے لیے آج ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا جائے اور 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کیا جائے۔
30 مارچ کا جلسہ
پی ٹی آئی نے 8 فروری کے انتخابی نتائج کو تسلیم نہ کرتے ہوئے ملک کے دیگر شہروں کی طرح اسلام آباد میں بھی جلسہ کرنے کا اعلان کیا، پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کی جانب سے 30 مارچ کی تاریخ مقرر کی گئی، تاہم اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے جلسے کی اجازت نہ ملنے کے باعث پی ٹی آئی کو اپنا یہ جلسہ منسوخ کرنا پڑ گیا۔
6 اپریل کا جلسہ
پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں جلسے کی اجازت کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی جس پر ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو پی ٹی آئی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دینے کی ہدایت کی، اور پی ٹی آئی وکیل کو کو ہدایت کی کہ خیال کریں کہ کوئی ہلڑ بازی یا ہنگامہ آرائی نہ ہو، پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے 6 اپریل کو اسلام آباد میں جلسے کا اعلان تو کیا، تاہم بعد ازاں انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہ ملنے پر ایک مرتبہ پھر سے جلسہ منسوخ کر دیا گیا۔
8 جون کا جلسہ
پاکستان تحریک انصاف نے 8 جون کو ایف نائن پارک اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت طلب کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پی ٹی آئی کو جلسہ کرنے کا این او سی جاری کیا جائے، جس پر انتظامیہ نے 39 مختلف شرائط کے ساتھ پی ٹی آئی کو روات میں جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی، شرائط میں واضح کیا گیا یہ جلسہ مقررہ وقت پر ختم کیا جائے گا کسی ریاستی ادارے کے خلاف کسی قسم کی تقریر یا نعرے بازی نہیں ہوگی، سرکاری و نجی املاک کو نقصان نہیں پہنچایا جائے گا، جبکہ جلسے کی سیکیورٹی کی ذمہ داری پی ٹی ائی پر ہوگی۔ پی ٹی آئی نے روات کا مقام جلسے کے لیے موضوع نہ ہونے کے باعث یہ جلسہ بھی ملتوی کر دیا۔
6 جولائی کا جلسہ
تین مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد پاکستان تحریک انصاف نے 6 جولائی کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی تیاری زور و شور سے شروع کی، اس مرتبہ تمام پارٹی رہنما جلسے کے لیے متحرک نظر آئے، پی ٹی آئی کو ترنول کے مقام پر جلسہ کرنے کا انتظامیہ کی جانب سے این او سی بھی جاری کیا گیا، تاہم 5 جولائی کو سیکیورٹی خدشات اور دہشت گرد حملے کے خدشے کے باعث اسلام آباد انتظامیہ نے جلسے کا اجازت نامہ منسوخ کر دیا جس کے بعد پی ٹی ائی سینیئر قیادت بیرسٹر گوہر ، اسد قیصر ، علی محمد خان نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ این او سی منسوخ ہونے کے بعد ہم نے جلسہ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے ہم چاہتے ہیں کہ اجازت لے کر جلسہ کریں۔
22 اگست کا جلسہ
چار مرتبہ جلسہ منسوخ ہونے کے بعد اب پی ٹی آئی کی جانب ے آج یعنی 22 اگست کو ایک مرتبہ پھر سے اسلام اباد میں جلسے کا اعلان کیا گیا تھا، اس مرتبہ جلسے کے انتظامات کا جائزہ شیر افضل مروت لے رہے تھے، وزیر اعلٰی خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور بھی کہ چکے تھے کہ ہر حال میں جلسہ ہو گا، اب کی بار ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ شاید جلسہ ہر حال میں ہو کر ہی رہے گا۔
آج صبح پی ٹی آئی کے سینیئر رہنما اعظم سواتی نے چیئرمین بیرسٹر گوہر خان کے ہمراہ جلسہ ملتوی کرنے کا اعلان کیا اور کہا کہ انہوں نے آج اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں مذہبی جماعت کے احتجاج سے متعلق آگاہ کیا، جس پر بانی پی ٹی آئی نے ہدایت کی کسی بھی انتشار سے بچنے کے لیے آج ہونے والا جلسہ ملتوی کردیا جائے اور 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کیا جائے۔ اس طرح تحریک انصاف کا اسلام آباد میں ہونے والا جلسہ پانچویں مرتبہ بھی منسوخ کر دیا گیا۔ اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو 8 ستمبر کو اسلام آباد میں جلسہ کرنے کی اجازت دے دی ہے۔