گھریلو خواتین کی آڈیو منظرعام پر آگئی،ن لیگ کے خلاف کوئی آڈیو نہیں آرہی یہ سوچنے کی بات ہے، اعتزاز احسن
Share your love
لاہور: پیپلز پارٹی کے رہنما اعتزاز احسنکا کہنا ہے کہ دو گھریلو خواتین آپس میں بات کررہی ہیں اور اس کی آڈیو منظرعام پر آگئی مگرن لیگ کے خلاف کوئی آڈیو ویڈیو نہیں آرہی یہ سوچنے کی بات ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ ایک اور آڈیو آئی جس میں عجیب بات کہی گئی ہے کہ اعتزاز احسن بلاول ہاؤس گیا تو انہیں دروازے سے ہی واپس بھیج دیا گیا، وہاں میڈیا چوبیس گھنٹے موجود رہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑے معتبر لوگوں نے یہ بات چلائی ہے اگر میرے ساتھ ایسا ہوا ہے تو ویڈیو سامنے آنی چاہیے اور اگر کوئی ویڈیو نہیں ہے تو اس خبر کو چلانے والے اپنی اصلاح کرلیں۔
انہوں نے کہا کہ نگران حکومت کا کام ہوتا ہے غیر جانب دار رہنا، چوہدری پرویز الہٰی کو ایک جج نے بری کیا مگر نگران وزیر اطلاعات اسی جج کو برا بھلا کہہ رہا ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ دو گھریلو خواتین آپس میں بات کررہی ہیں اور اس کی آڈیو منظرعام پر آگئی مگرن لیگ کے خلاف کوئی آڈیو ویڈیو نہیں آرہی یہ سوچنے کی بات ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیاست دانوں اور فوج کو آمنے سامنے کھڑا کر دیا گیا ہے، فوجی عدالتوں کے حوالے سے آرمی چیف کو قانون کا نہیں بتایا جا رہا، سپریم کورٹ نے دو کیسوں میں کہا کہ ہمارے قانون کے مطابق فوجی عدالت نہیں لگ سکتی۔
انہوں ںے کہا کہ دسمبر 2016ء میں آرمی پبلک اسکول پشاور کا سانحہ ہوگیا جہاں بچوں کو بے دردی سے مارا گیا اس کے بعد فوجی عدالتیں بنائی گئی جن کے لیے آئینی ترمیم کی گئی جو 2019ء میں ختم ہو چکی تھی لیکن اب اگر فوجی عدالت لگائی گئی تو تصادم کی صورت حال پیدا ہوسکتی ہے۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ فوجی عدالتوں کی جگہ انسداد دہشت گری کی عدالتوں کا قیام سپریم کورٹ کی منظوری سے کیا گیا، یہ مقدمات فوجی عدالتوں کی بجائے انسداد دہشت گری عدالت میں چلنے دیں جن کا سات روز میں فیصلہ کیا جائے۔
انہوں ںے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے انتخابات ایک دن کرانے پر اتفاق کرنے کو کہا جارہا ہے، آپ کون ہوتے ہیں یہ کہنے والے، ایک آئین اور قانون موجود ہے چیف جسٹس صاحب! یہ نہیں ہوسکتا، اب آپ کوتاہی نہ کریں اب تاریخ دیں جو بھی دینی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان یا کسی سے بھی پوچھیں وہ کہتے ہیں آئین کے نوے دن ختم ہو گئے اب کیا ہوگا؟ مطلب ایک قتل کرلیا تو دوسرے قتل کی اجازت دے دی جائے؟
اعتزاز احسن نے کہا کہ یہ کہتے ہیں الیکشن اکتوبر سے آگے جا سکتے ہیں لیکن آئین کے مطابق نہیں جا سکتے، ایک دن الیکشن کے انتظار میں کسی صوبے کو حکومت کے بغیر نہیں چھوڑا جاسکتا، سپریم کورٹ کو بتانا چاہیے کہ ایک دن والی بات قانون میں نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں عمران خان کو کوئی مشورہ نہیں دیتا، عمران خان کے جتنے بھی ووٹ ہیں وہ نہیں ٹوٹے اور مریم نواز ان کے ووٹوں میں مزید اضافہ کرے گی، عمران خان کو مریم کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔
9 مئی کے واقعات پر انہوں نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے اگر اپنے کارندے نو مئی میں ملوث تھے تو یہ ہوسکتا ہے، اتنا بڑا واقعہ ہوگیا لیکن کسی ایک کو معطل نہیں کیا گیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ موجودہ حکومت میں نواز شریف، شہباز شریف، خواجہ آصف اور رانا ثناء اللہ براہ راست ملوث ہیں یہ مچان پر بیٹھے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے پاس جو وزارتیں ہیں وہ بہت اچھا کام کررہی ہیں۔
اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس عمرعطاء بندیال کی ساس کی آڈیو پر اس کو ثابت کرنا ممکن نہیں ہے سب سے بڑی غلطی ایک سو چالیس ایم این اے لے کر باہر آنا تھی اگر یہ لوگ وہاں بیٹھے ہوتے تو آج گیم کچھ اور ہوتا ان کو نکال کے نہ وہ طاقت رہی نہ مقام رہا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے پنجاب اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنے میں تاخیر کی اور ن لیگ والوں نے بھی اس معاملے پر بڑی سیاست کی، ن لیگ والوں نے اسمبلی تحلیل کرنے کے حوالے سے عمران خان کو ایموشنل کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ طاقت نواز شریف کے ہاتھ میں ہے، نواز شریف کی اجازت کے بغیر کی مالیاتی ادارے سے کوئی سمجھوتا نہیں ہوتا، بجٹ اور عمران خان کے ساتھ مذاکرات کا فیصلہ نواز شریف کو کرنا ہے جب کہ مریم نواز نے جو کچھ کہا اس کو منوایا گیا۔
اعتزاز احسن نے کہا کہ سیاست سے کوئی آؤٹ نہیں ہوگا، ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت کے بعد اس کی جماعت تین دفعہ طاقت میں آئی، نواز شریف نے جو نشانہ دیا ہوا تھا ہر وار اس پر ہوا ہے اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ فائدہ نواز شریف کو حاصل ہوا۔
انہوں نے کہا کہ آصف زرداری نے کمال کی سیاست کی، شہباز شریف نے ذوالفقار علی بھٹو کو شہید تسلیم کیا ہے یہ آصف علی زرداری کا ہی کمال ہے، شہباز شریف نے تین بار شہید ذوالفقار علی بھٹو کہا، زرداری والی سیاست نواز شریف اور عمران خان کو نہیں آتی نہ آسکتی۔
پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ہماری سیاست میں آج کا دہشت گرد کل ہیرو بن جاتا ہے، مجھے بھی دہشت گرد کہا گیا میں بعد میں وزیر بن کر معتبر ہوگیا، پاکستان میں ماضی کے سوا کوئی پیش گوئی نہیں کی جاسکتی یہاں مستقبل کے حوالے سے کوئی بات نہیں کر سکتا.